- فتوی نمبر: 33-154
- تاریخ: 17 مئی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
تبلیغی جماعت میں بیت الخلاء کے جو آداب بتائے جاتے ہیں وہ مجھے کسی حدیث میں نہیں ملے۔ رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیت الخلاء جانے کے بہت سارے آداب تو وہ ہیں جو احادیث سے ثابت ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کو اہل علم نے ذکر کیا ہے دونوں کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
احادیث میں مذکور آداب کی تفصیل:
1۔بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے بسم اللّٰہ پڑھے
سنن الترمذی (رقم الحدیث: 606) میں ہے:
«عن علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ” ستر ما بين أعين الجن وعورات بني آدم: إذا دخل أحدهم الخلاء، أن يقول: بسم الله»
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنات کی آنکھوں اور انسانوں کے ستروں کے درمیان پردہ کرنے کی صورت یہ ہے کہ جب کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہونے لگے تو بسم اللّٰہ پڑھ لے۔
2۔بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھے
صحيح البخاری (رقم الحدیث:142 ) میں ہے:
«حدثنا آدم قال: حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب قال: سمعت أنسا يقول:كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء قال: (اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث).
ترجمہ:حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھتے” اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث”
3۔سر ڈھانپ کر جائے
مصنف ابن ابی شیبہ (رقم الحديث:1134) میں ہے:
عن عروة عن ابيه ان ابا بکر الصديق قال وهويخطب الناس :يا معشر المسلمين استحيوا من الله فوالذي نفسي بيده لاني لاظل حين اذهب الغائط في القضاء مغطي راسي استحياء من ربي.
ترجمہ: حضرت عروہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے مسلمانوں کی جماعت!اللہ تعالیٰ سے حیاء کرو،اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں ہمیشہ جب قضاء حاجت کے لیے بیت الخلاء جاتا ہوں تو اپنے رب سے حیاء کی وجہ سے سر ڈھانپ کر جاتا ہوں۔
4۔جس چیز پر اللہ تعالیٰ کا نام یا کوئی آیت لکھی ہوئی ہو تو اسے بیت الخلا میں ساتھ نہ لے جائے
سنن الترمذی (رقم الحدیث: 1746) میں ہے:
عن أنس قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء نزع خاتمه»
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے۔(کیونکہ اس پر” محمد رسول اللہ” لکھا ہوا تھا)
5۔ستر بیٹھنے کے قریب ہو کر کھولے
سنن أبى داود (رقم الحدیث: 14) ميں ہے:
حدثنا زهير بن حرب، قال: ثنا وكيع ، عن الأعمش ، عن رجل ، عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم «كان إذا أراد حاجة لا يرفع ثوبه حتى يدنو من الأرض.»
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضاء حاجت کا ارادہ رکھتے تو زمین کے قریب ہونے سے پہلے کپڑے نہ اتارتے۔
6۔منہ اور پشت قبلہ کی طرف نہ کرے
صحيح البخاری( رقم الحدیث: 144) میں ہے:
عن أبي أيوب الأنصاري رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پشت نہ کرے۔
7۔بیت الخلاء میں بات چیت نہ کرے
السنن الكبرى للنسائی(رقم الحدیث:35) میں ہے:
عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا يخرج اثنان إلى الغائط فيجلسان كاشفين عن عورتهما، فإن الله يمقت على ذلك»
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو آدمی قضائے حاجت کے لیے باہر نہ جائیں اور اپنی شرمگاہیں کھول کر ایک دوسرے سے باتیں نہ کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوتا ہے۔
8۔چھوٹا پیشاب بھی بیٹھ کر کرے
سنن الترمذی (رقم الحدیث: 14) میں ہے:
عن عائشة، قالت: «من حدثكم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائما فلا تصدقوه، ما كان يبول إلا قاعدا»
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں:جو تم سے یہ بیان کرے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب فرماتے تھے تو تم اس کی تصدیق مت کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عام حالات میں) بیٹھ کر ہی پیشاپ کرتے تھے (البتہ بعض اعذار کی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بھی ثابت ہے)
9۔ پیشاپ کی چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام کرے
سنن الدار قطنی (رقم الحدیث:464) میں ہے:
عن أبي هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «استنزهوا من البول فإن عامة عذاب القبر منه»
ترجمہ: رسول اللہﷺ نے فرمایا: پیشاب کی چھینٹوں سے بچو کیونکہ عام طور پر عذاب قبر اسی (پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے )سے ہوتا ہے۔
10۔پانی سے استنجاء کرے
سنن ابی داؤد (رقم الحدیث:44):
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «نزلت هذه الآية في أهل قباء: {فيه رجال يحبون أن يتطهروا} قال: كانوا يستنجون بالماء فنزلت فيهم هذه الآية.»
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “یہ آیت اہل قباء کے بارے میں نازل ہوئی { فيه رجال يحبون أن يتطهروا }۔پھر فرمایا: وہ لوگ پانی سے استنجاء کرتے تھے، تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔”
11۔ استنجاء بائیں ہاتھ سے کرے
صحيح البخاری (رقم الحدیث:153) میں ہے:
عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا بال أحدكم فلا يأخذن ذكره بيمينه، ولا يستنجي بيمينه، ولا يتنفس في الإناء.»
ترجمہ: عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے والد (ابو قتادہ) سے روایت کرتے ہیں، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے عضو کو دائیں ہاتھ سے نہ پکڑے، نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجا کرے، اور ( پانی پیتے وقت) برتن میں سانس نہ لے۔”
12۔بیت الخلا سے باہر نکلتے وقت دعا پڑھے
مصنف ابن ابی شیبہ (رقم الحديث:07) میں ہے:
«حدثنا يحيى بن أبي بكير قال: أخبرنا إسرائيل قال: أخبرنا يوسف بن أبي (بردة) قال سمعت أبي يقول: دخلت على عائشة، فسمعتها تقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الغائط قال: “غفرانك”.
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: “غفرانک ” (اے اللہ میں تیری بخشش کا طلب گار ہوں)
سنن ابن ماجہ (رقم الحديث:301) میں ہے:
«عن أنس بن مالك، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الخلاء قال: “الحمد لله الذي أذهب عني الأذى وعافاني”
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: الحمد لله الذي أذهب عني الأذى وعافاني. (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے اذیت[گندگی] کو دور کیا اور مجھے عافیت دی)
13۔دونوں ٹانگوں کو کھول کر اور کسی قدر بائیں پاؤں پر وزن ڈال کر بیٹھے
بلوغ المرام من ادلۃ الأحكام (رقم الحدیث:104) میں ہے:
«وعن سراقة بن مالك رضي الله عنه قال: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخلاء أن نقعد على اليسرى، وننصب اليمنى.
ترجمہ: حضرت سراقہ بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھلایا کہ ہم بیت الخلاء میں بائیں پاؤں پر بیٹھیں اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھیں”۔
14۔سلام وغیرہ کا جواب نہ دے
سنن ابن ماجہ (رقم الحدیث:352) میں ہے:
عن جابر بن عبد الله أن رجلا مر على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، فسلم عليه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا رأيتني على مثل هذه الحالة، فلا تسلم علي، فإنك إن فعلت ذلك لم أرد عليك»
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشاپ کرنے کے دوران آپﷺ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم مجھے اس جیسی حالت میں دیکھو تو مجھے سلام نہ کرو کیونکہ اگر تم اس حالت میں سلام کرو گے تو میں جواب نہیں دوں گا۔
15۔بیت الخلاء میں چھینک آئے تو دل میں ہی الحمد للہ کہے
مصنف ابن ابی شیبہ (رقم الحديث:1233) میں ہے:
«حدثنا أبو بكر (قال): حدثنا ابن إدريس عن حصين عن الشعبي: في الرجل يعطس على الخلاء قال: يحمد الله.
ترجمہ:حضرت امام شعبیؒ اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جسے بیت الخلاء میں چھینک آجائے کہ وہ الحمد للہ پڑھے۔
مصنف ابن ابی شیبہ (رقم الحديث:1235) میں ہے:
«حدثنا ابن إديس عن هشام عن الحسن قال: يحمد الله في نفسه»
ترجمہ: حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ(بیت الخلاء میں چھینک آنے پر)الحمد للہ دل میں پڑھی جائے۔
16۔زمین سخت ہوتو اسے نرم کرلے تاکہ چھینٹیں نہ پڑیں
كنز العمال (رقم الحدیث:17868) میں ہے:
“كان إذا أراد أن يبول فأتى غراز الأرض أخذ عودا فنكت به الأرض حتى يثير من التراب، ثم يبول فيه. د في مراسيله والحارث عن طلحة بن أبي قنان، مرسلا”.
ترجمہ: جب آپ ﷺ پیشاب کرنا چاہتے اور زمین سخت ہوتی، تو آپﷺ ایک لکڑی لیتے اور اس سے زمین کریدتے، یہاں تک کہ مٹی اڑنے لگتی، پھر اس جگہ میں پیشاب کرتے۔
17۔جوتا پہن کر بیت الخلاء جائے
كنز العمال (رقم الحدیث:17876) میں ہے:
كان إذا دخل المرفق لبس حذاءه وغطى رأسه”. “ابن سعد عن حبيب بن صالح مرسلا
ترجمہ: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا میں داخل ہوتے، تو جوتے پہن لیتے اور سر ڈھانپ لیتے تھے۔
18۔قضاء حاجت کے لیے لوگوں سے دور جائے
سنن ابن ماجہ (رقم الحدیث:333) میں ہے:
عن يعلى بن مرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم: «كان إذا ذهب إلى الغائط أبعد»
ترجمہ: ” حضرت یَعلی بن مُرّہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو (لوگوں سے) دور چلے جاتے تھے۔
19۔پیشاپ کے لیے نرم جگہ تلاش کرے
سنن أبی داود (رقم الحدیث:03) میں ہے:
حدثنا موسى بن إسماعيل ، نا حماد ، نا أبو التياح ، حدثني شيخ، قال: «لما قدم عبد الله بن عباس البصرة فكان يحدث عن أبي موسى، فكتب عبد الله إلى أبي موسى يسأله عن أشياء، فكتب إليه أبو موسى إني كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فأراد أن يبول، فأتى دمثا في أصل جدار فبال، ثم قال صلى الله عليه وسلم: إذا أراد أحدكم أن يبول فليرتد لبوله موضعا.»
ترجمہ:حضرت ابو موسیؓ سے روایت ہے کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو پیشاب کی حاجت ہوئی، تو آپ ایک نرم جگہ پر ایک دیوار کی جڑ میں گئے اور وہاں پیشاب کیا، پھر فرمایا:جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنا چاہے تو اپنے پیشاب کے لیے مناسب جگہ تلاش کرے
20۔بہتر ہے کہ تین ڈھیلوں سے استنجاء کرے
صحيح مسلم (رقم الحدیث:262) میں ہے:
عن سلمان قال ………….. قال: لا يستنجي أحدكم بدون ثلاثة أحجار »
ترجمہ: سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں …………………… رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم پر استنجا نہ کرے۔
21۔ ہڈی اور گوبر سے استنجاء نہ کرے
صحيح مسلم (رقم الحدیث:262) میں ہے:
عن سلمان قال: « قال لنا المشركون: إني أرى صاحبكم يعلمكم حتى يعلمكم الخراءة، فقال: أجل، إنه نهانا أن يستنجي أحدنا بيمينه، أو يستقبل القبلة ونهى عن الروث والعظام ………. الخ
ترجمہ: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:مشرکوں نے ہم سے کہا: “ہم دیکھتے ہیں کہ تمہارا یہ ساتھی (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم) تمہیں سب کچھ سکھاتا ہے، حتیٰ کہ بیت الخلا جانے کا طریقہ بھی۔”سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “جی ہاں، بے شک!انہوں نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں، یا قبلہ کی طرف رخ کر کے قضائے حاجت کریں۔اور ہمیں گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے بھی منع فرمایا …………. الخ
22۔لوگوں كے راستے اور سایہ کی جگہ ميں پيشاپ، پاخانہ نہ كرے
صحيح مسلم (رقم الحدیث:269) میں ہے:
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « اتقوا اللعانين قالوا: وما اللعانان يا رسول الله؟ قال: الذي يتخلى في طريق الناس أو في ظلهم »
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لعنت کے موجب بننے والی دو چیزوں سے بچو۔صحابہ ؓنے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ دو لعنت والے کام کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو لوگوں کے راستے میں یا ان کے سایہ کی جگہ قضائے حاجت کرتا ہے۔
23۔جنگل میں یا آبادی سے دور قضاء حاجت کے لیے جائے تو ساتھ نیزہ وغیرہ لے کر جائے تاکہ موذی جانوروں سے حفاظت ہوسکے
صحيح مسلم (رقم الحدیث:271) میں ہے:
عن عطاء بن أبي ميمونة أنه سمع أنس بن مالك يقول: « كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل الخلاء فأحمل أنا وغلام نحوي إداوة من ماء وعنزة، فيستنجي بالماء »
ترجمہ:حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلا میں داخل ہوتے، تو میں اور میرے جیسا ایک لڑکا پانی کا برتن اور ایک نیزہ اٹھا کر لے جاتے۔
24۔کسی چیز کے بِل (سوراخ ) ميں پيشاپ نہ كرے
سنن نسائی (رقم الحدیث:34) میں ہے:
عن عبد الله بن سرجس أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يبولن أحدكم في جحر»
ترجمہ: عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کسی بِل ( سوراخ ) میں پیشاب نہ کرے۔
اہلِ علم کے ذکر کردہ آداب کی تفصیل:
1۔ اپنے ستر اور گندگی کی طرف نہ دیکھے۔
2۔پیشاب پر نہ تھوکے۔
3۔ضرورت سے زائد نہ بیٹھے۔
4۔ رینٹ صاف نہ کرے اور نہ ہی کھنکارے۔
5۔پیشاب کا زور پڑنے سے پہلے ہی بیت الخلاء کی طرف چل پڑے۔
6۔قضاء حاجت کے وقت آخرت کے اُمور میں غور وفکر نہ کرے۔
7۔اذان کا جواب نہ دے۔
8۔اپنے بدن سے نہ کھیلے۔
9۔ آسمان کی طرف نگاہ نہ اُٹھائے۔
10۔داخل ہوتے وقت پہلے بایاں قدم داخل کرے۔
11۔ جنگل، آبادی کے کنارے میں پیشاب کرے تو پیشاب، پاخانہ دفن کردے۔
12۔جب پیشاب کرچکے تو شرمگاہ کو نیچے سے سپاری تک سونتے۔
13۔ کھڑے ہونے سے پہلے ستر ڈھانپ لے۔
14۔ باہر نکلتے وقت پہلے دایا ں پاؤں باہر نکالے۔
شامی(1/615) میں ہے:
إذا أراد أن يدخل الخلاء ينبغي أن يقوم قبل أن يغلبه الخارج ولا يصحبه شيء عليه اسم معظم ولا حاسر الرأس ولا مع القلنسوة بلا شيء عليها، فإذا وصل إلى الباب يبدأ بالتسمية قبل الدعاء هو الصحيح فيقول: بسم الله «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» ، ثم يدخل باليسرى ولا يكشف قبل أن يدنو إلى القعود، ثم يوسع بين رجليه ويميل على رجله اليسرى، ولا يفكر في أمر الآخرة كالفقه والعلم، فقد قيل: إنه يمنع منه شيء أعظم منه ولا يرد سلاما ولا يجيب مؤذنا، فإن عطس حمد الله تعالى بقلبه، ولا ينظر إلى عورته ولا إلى ما يخرج منه، ولا يبزق في البول، ولا يطيل القعود فإنه يولد الباسور، ولا يمتخط، ولا يتنحنح، ولا يكثر الالتفات ولا يعبث ببدنه، ولا يرفع بصره إلى السماء وينكس رأسه حياء مما ابتلي به ويدفن الخارج، ويجتهد في الاستفراغ منه، فإذا فرغ يعصر ذكره من أسفله إلى الحشفة، ثم يمسح بثلاثة أحجار ثم يستر عورته قبل أن يستوي قائما ثم يخرج برجله اليمنى ويقول: «غفرانك، الحمد لله الذي أذهب عني ما يؤذيني، وأمسك علي ما ينفعني» ثم يستبرئ فإذا استيقن بانقطاع أثر البول يقعد للاستنجاء بالماء موضعا آخر، ويبدأ بغسل يديه ثلاثا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved