- فتوی نمبر: 15-23
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک > سودی بینکاری
استفتاء
کنٹریکٹنگ (ٹھیکیداری )کا کام ہوتا ہے کسی بھی کمپنی کے لیے ان کی عمارتیں(1) تعمیر کرنا یا (2)تعمیر سے متعلقہ کوئی بھی کام کرنا جیسا کہ الیکٹریکل( بجلی) کا کام کرنا ،کیمرے لگانا، مرمت وغیرہ کا کام کرنا ،(3)یا کوئی بھی تعمیر سے متعلقہ سامان خرید کر ان کو دینا اور اس پر اپنا منافع کمانا۔ سوال یہ ہے کہ بینک بنانے کا کام کیا جاسکتا ہے؟ یاان کو یہ تمام سروس دی جاسکتی ہے ؟بینک کے پیسوں سے ہم اپنی محنت کی اجرت وصول کریں گے؟ کیونکہ بینک کا نظام سودی ہوتا ہے ،اس لیے پوچھنا تھا یہ کمائی جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1.سودی بینک کی عمارت بنانے کا کام کرنا جائز نہیں کیونکہ بینک کی عمارت نظام کے لیے موقوف علیہ کا درجہ رکھتی ہے جس کی وجہ سے بینک کی عمارت بنانا بینک کے سودی نظام میں تعاون کی شکل ہے لہذا یہ جائز نہیں ہے۔
2.3بجلی کا کا م اورمرمت کرنا یا صرف ان کو سامان مہیا کرناجائز ہے کیونکہ یہ تعمیر کے ضمنی کام ہیں ان کا بینک کے نظام کے ساتھ عمارت کا سا تعلق نہیں۔
خلاصة الفتاوی:3/149
الیهود اذا استاجروا مسلما لیبنی لهم بیعة او کنیسة لانصاری فان الاجر بطیب له وکذا اذا استاجر رجلالینحت له طنبورا او بربطا یجب الاجر ویطیب له الاانه اثم به لانه اعانة علی المعصیة ۔
فقه البیوع:2/1066
اما اذا کانت الوظیفة لیس لها علاقة مباشرة بالعملیات۔۔۔۔۔ فلایحرم قبولهاان
لم یکن بنیة الاعانة علی العملیات المحرمة وان کان الاجتناب عنها اولی ولایحکم علی راتبه بالحرمة
© Copyright 2024, All Rights Reserved