- فتوی نمبر: 28-93
- تاریخ: 12 دسمبر 2022
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ہمارا ایک جامعہ ہے جس کا نام جامعہ عربیہ کاشف العلوم ساگر پور ہے جو کہ نارووال شہر سے 4کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔2005 میں اس کی ابتداء ہوئی اس وقت جامعہ عربیہ کی تعداد 150 ہے، 14 اساتذہ ، پہرے دار اور باورچی حضرات ہیں اب نارووال شہر کی آبادی اور ساتھ والی بستی(ساگر پور) کی آبادی ساتھ مل گئی ہے اب ہم جمعہ کی نماز شروع کرنا چاہتے ہیں تو کیا یہ صورت جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: (1) نماز جمعہ شروع کرنے کی کیا وجہ ہے؟ (2) ساتھ والی بستی کی آبادی کتنی ہے؟ اور وہاں کیا کیا سہولیات ہیں تفصیل سے بتائیں۔(3) اس آبادی میں کتنی مساجد ہیں؟ کیا وہاں پہلے سے جمعہ ہوتاہے؟ (4) کیا جامعہ کی اپنی مسجد ہے؟(5) کیاجامعہ بستی کی آبادی کے اندر ہے یا باہر اگر باہر ہو تو کتنا فاصلہ ہے؟
جواب وضاحت: (1) جامعہ میں تقریباً 150 طلباء ہیں اور سارے طلباء اور اساتذہ کو نماز جمعہ پڑھنے کے لیے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر جانا پڑتا ہے۔ (2) بستی کی آبادی بہت زیادہ ہے اور ضرورت کی تمام اشیاء مل جاتی ہیں، ہر چیز کی دکانیں موجود ہیں، اسکول اور میڈیکل کی سہولت بھی میسر ہے۔ (3) پانچ مساجد موجود ہیں جن میں سے تین میں جمعہ ہوتا ہے۔ (4) موجود ہے۔(5) جی بستی کے اندر ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کا اپنے جامعہ میں نماز جمعہ پڑھنا درست ہے۔
ردالمحتار(3/8) میں ہے:
وتقع فرضا فى القصبات والقراء الكبيرة التى فيها الاسواق ………… وفيما ذكرنا اشارة الى انه لاتجوز فى الصغيرة
الدر المختار(3/8) میں ہے:
(المصر هو ما لا يسع اكبر مساجده اهله المكلفين بها) وعليه الفتوى اكثر الفقهاء
تاتار خانیہ(2/549) میں ہے:
وروى عن ابى حنيفة: وهو بلدة كبيرة فيها سك واسواق ولها رساتيق وفيها والى يقدر على انصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه او علم غيره ويرجع الناس اليه فيها وقع لهم من الحوادث وهذا هو الاصح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved