- فتوی نمبر: 29-98
- تاریخ: 26 مئی 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج سے تقریبا پچیس چھبیس سال پہلے میری شادی ہوئی اور اس عورت سے میرے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی لیکن پھر اس کے بعد کوئی اولاد نہیں ہوئی، ڈاکٹرز کو دکھانے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ اب حاملہ نہیں ہو سکتی تو میں نے دوسری شادی کرنے کا ارادہ کر لیا جس کی وجہ سے میری اپنی بیوی کے ساتھ ناچاقی ہو نے لگی۔
پھر وہ اپنی بہنوں کے گھر چلی گئی، کچھ دنوں کے بعد مجھے فون کیا اور کہنے لگی کہ میں حاملہ ہوں، میرے اعتراض کرنے پر اس نے کہا کہ اللہ کے کاموں کا کچھ پتہ ہوتا ہے بھلا!
پھر کچھ عرصہ کے بعد اس کے ہاں بچہ پیدا ہو گیا۔ میں نے اس وقت زبان سے تو کچھ نہیں کہا لیکن دل میں اس کو اپنا بچہ تسلیم نہیں کیا، کچھ عرصہ تک میں اس کو خرچہ بھی دیتا رہا اور یہ خرچہ اس کو اخلاقی طور پر دیتا رہا، پھر کچھ عرصے بعد ہم نے مکمل علیحدگی یعنی طلاق کا فیصلہ کیا، میں اپنی بیٹی کو بہت عرصہ پہلے ہی ساتھ لے آیا تھا۔
میں نے یونین کونسل کے ذریعے اپنی بیوی کو تحریری طلاق دی، تحریری طور پر یہ بھی طے ہوا کہ بیٹی میرے پاس رہے گی اور بیٹا ان کے پاس، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ لوگ اب مجھ سے خرچہ کا مطالبہ کریں گے، کچھ عرصہ بعد اس عورت کا انتقال ہوگیا، وہ لڑکا اب بڑا ہوچکا ہے اور مجھ سے مطالبہ کرتا ہے کہ میں اسے اپنی والدیت کا شناختی کارڈ بنوا کر دوں لیکن میں اس کو اپنا بیٹا تسلیم نہیں کرتا اس لیے میں اسے شناختی کارڈ بنوا کر نہیں دینا چاہتا تو میرا سوال ہے کہ میرے لیے ایسا کرنا درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کا بیٹے کو شناختی کارڈ بنوانے کے لیے اپنا شناختی کارڈ نہ دینا درست نہیں۔
توجیہ:نکاح صحیح کے بعد اگر کوئی بچہ پیدا ہو ہو تو اس کا نسب شوہر سے ہی ثابت ہوتا ہے، البتہ اگر شوہر عدالت میں لعان (شرعی طریقے سے قسمیں اٹھا کر) کے ذریعے بچے کے نسب کی نفی کروا لے تو پھر نسب ثابت نہ ہوگا۔
مذکورہ صورت میں میاں بیوی کا نکاح برقرار تھا اور اسی دوران بچے کی پیدائش ہوئی اور عدالت سے لعان کے ذریعے بچے کی نفی بھی نہیں کروائی گئی تو شرعاً بچے کا نسب شوہر سے ہی ثابت مانا جائے گا۔
صحیح بخاری(رقم الحدیث:6818) میں ہے:
الولد للفراش وللعاهر الحجر
فتاویٰ عالمگیری(1/536) میں ہے:
قال أصحابنا: لثبوت النسب ثلاث مراتب (الأولى) النكاح الصحيح وما هو في معناه من النكاح الفاسد: والحكم فيه أنه يثبت النسب من غير عودة ولا ينتفي بمجرد النفي وإنما ينتفي باللعان، فإن كانا ممن لا لعان بينهما لا ينتفي نسب الولد
قوله (ولا ينتفي النسب) لانه انما ينتفي باللعان ولم يوجد.
ردالمحتار(5/251) میں ہے:
(قوله: على أربع مراتب)
وقوي: وهو فراش المنكوحة ومعتدة الرجعي فإنه فيه لا ينتفي إلا باللعان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved