• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کے علاج کا خرچہ

  • فتوی نمبر: 3-333
  • تاریخ: 17 دسمبر 2010

استفتاء

سوال: بہشتی زیور اور دیگر کتب حنفیہ میں زوجہ کے نان و نفقہ  اور کسوہ کو زوج پر واجب لکھا ہے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ زوجہ بیمار ہو جائے تو اس کے علاج کا خرچ زوج کے ذمہ نہیں بلکہ زوجہ اپنے مال سے علاج کرائے، البتہ اگر زوج علاج کروا دے تو یہ اس کا احسان ہے۔ آجکل بعض بیماریوں کے علاج، ڈاکٹروں کی فیس، آپریشن، اور دواؤں میں ہزاروں روپے خرچ ہو جاتے ہیں تو بیوی بیچاری اتنا خرچ کہاں سے کرے؟ امید ہے  جناب والا جواب ارشاد فرما ویں گے اور اپنی رائے سے مطلع فرما ویں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو شخص بیمار ہو اس کو خود اپنا علاج کرانا واجب نہیں ہے تو دوسرے کا علاج کرانا اس پر واجب کیسے کہا جائے۔ البتہ ہمارے یہاں کی معاشرت ایسی ہے کہ اس میں شوہر بیوی کے علاج کا خرچہ برداشت کرتا ہے تو  اس کے تحت اس کو یہ خرچہ برداشت کرنا چاہیے، اس پر اس کو اجر و ثواب ملے گا۔

اگر کوئی شوہر بیوی کے علاج کا خرچہ نہ اٹھائے یا تو تنگدستی کی وجہ سے یا لا پرواہی کی وجہ سے مذکورہ بالا سبب کی وجہ سے بیوی کو اپنے پاس سے خرچہ کرنا پڑے گا  یا تو اپنے زیور سے اور اگر زیور روپیہ کچھ نہ ہو تو دوسرے سے زکوٰة وغیرہ لے کر۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved