• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چکرآنے کی صورت میں بیٹھ کرنماز ادا کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

مجھے چکر آنے کا عذر ہے جس کی وجہ سے میں کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا ۔جبکہ مجھے زمین پر سجدہ کرنے  ، صحیح رکوع کرنے اور التحیات میں زمین پر بیٹھنے میں  بحمد اللہ کوئی عذر نہیں۔فی الحال میں نماز اس طرح پڑھتا ہوں کہ قیام کی جگہ کرسی پر بیٹھتا ہوں پھر رکوع کے لیے تھوڑا سا کھڑا ہو کر رکوع کرلیتا ہوں پھر قومہ ،سجدہ، التحیات زمین پر ہی ادا کرتا ہوں

سوال یہ ہے کہ آیا مجھے  اسی طرح  نماز پڑھنی چاہیے  یا زمین پر بیٹھ کر پڑھا کروں؟اس طرح رکوع صحیح طرح کرنے کی بجائےاشارے سے کرنا پڑے گا البتہ صف کی ترتیب میں نماز ادا کر سکوں گا (فی الحال رکوع اور سجدہ باقی لوگوں سے آگے نکل جاتا ہے جس کی وجہ سے سے پہلے ہی  ایسی جگہ کھڑا ہونا پڑتا ہے جہاں آگے جگہ ہو جیسے پہلی صف وغیرہ) براہ کرم فرما دیں مجھے کس طرح نماز پڑھنی چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعۃً آپ کو اتنے چکر آتے ہیں کہ آپ کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتے لیکن زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں تو آپ زمین پربیٹھ کر نماز پڑھیں اور کرسی پر نماز نہ پڑھیں ۔

چنانچہ فتح القدیر میں ہے:

 (قوله اذا عجز المريض) المراد اعم من العجز الحقيقي حتى لو قدر على القيام لكن يخلف بسببه ابطاءبرء اوكان يجد الما شديدا اذا قام جاز له تركه فان لحقه نوع مشقة لم يجز ترك القيام بسبها ولو قدر  متكا على عصا او خادم قال الحلوانيه الصحيح يلزم القيام متكا ولو قدر على بعض القيام لا كله لزمه ذلك القدر حتى لو كان انما يقدر على قدرةالتحريمة لزمه ان يتحرم قائما ثم يقعد وحديث عمران بن الحصين اخرجه الجماعة الا مسلما قال كانت لي بواسير فسالت النبي صلي الله عليه وسلم عن الصلاة قال صل قائما فان لم تستطع فعلي جنب زاد النسائي فان لم تستطع ملتقىيا لا يكلف الله نفسا الا وسعها،(باب صلاه المريض 1/457)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved