- فتوی نمبر: 26-75
- تاریخ: 13 جون 2021
- عنوانات: عبادات
استفتاء
حضرت گزارش ہے کہ ہمارے گاؤں میں وفات /فوتگی اور نمازِ جنازہ کے بعد ایک رسم زوروں پر ہے کہ چالیس(40 ) دن تک اور رمضان جو وفات ہونے کے بعد گزرا اس کی عید پرتعزیت کی جاتی ہے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کی جاتی ہے ۔ گزارش ہے کہ اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟اور فوت ہونے والے کے ورثاء اس رسم کی مہمان نوازی میں پِس جاتے ہیں جو کہ رسمی شکل میں ہے ۔ مہربانی فرما کر شریعت کے مطابق مسئلہ سے مطلع فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شریعت میں تعزیت کا وقت عام حالات میں موت کے وقت سے صرف تین دن تک ہے اس کے بعد تعزیت مکروہ ہے لہذا چالیس دن تک تعزیت کرنا یا وفات کے بعد پہلی عید الفطر پر تعزیت کرنا شرعاً جائز نہیں۔
فتاویٰ ہندیہ(350/1) میں ہے:
"ووقتها(أي التعزية:من ناقل) من حين يموت إلى ثلاثة أيام ويكره بعدها إلا أن يكون المعزي أو المعزى إليه غائبا فلا بأس بها”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved