- فتوی نمبر: 28-210
- تاریخ: 19 جنوری 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > سجدہ سہو کا بیان
استفتاء
اگر چار رکعتوں والی فرض نماز کی پہلی یا دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملانا بھول گئے اور رکوع میں چلے گئے تو (1)کیا سجدہ سہو کرنا ہوگا؟ یا تیسری چوتھی رکعت میں سورت پڑھنے کی گُنجائش ہے؟ اور(2) کیا سورت پڑھنے کی صورت میں بھی سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایسی صورت میں اگر رکوع میں یا رکوع سے اٹھنے کے بعد سجدہ کرنے سے پہلے پہلے یاد آجائے کہ سورت ملانا بھول گئے ہیں تو کھڑے ہوکر سورت پڑھنی چاہیے اور پھر دوبارہ رکوع کرنا چاہیے۔ اور اگر سجدہ میں جانے کے بعد یاد آئے کہ سورت نہیں ملائی تو ایسی صورت میں تیسری یا چوتھی رکعت میں فاتحہ کے بعد سورت بھی ملانی چاہیے ۔
اور مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں آخر میں سجدہ سہو بھی کرنا ہوگا۔
شامی(2/310) میں ہے:
(ولو ترك سورة أوليي العشاء) مثلاولو عمدا (قرأها وجوبا) وقيل ندبا (مع الفاتحة جهرا في الاخريين) لو تذكرها فى ركوعه قرأها وأعاد الركوع
وفي الشامية: (قوله مثلا) زاده ليعم ما لو تركها في ركعة واحدة، وهل يأتي بها في الثالثة أو الرابعة؟ يحرر، وليعم غير العشاء كالمغرب فإنه لو تركها في إحدى أولييها يأتي بها في الثالثة، ولو فيهما معا أتى في الثالثة بفاتحة وسورة وفاتت الأخرى، ويسجد للسهو لو ساهيا؛ وليعم الرباعية السرية فإنه يأتي بها في الأخريين أيضا
(قوله ولو عمدا) هذا ظاهر إطلاق المتون، وبه صرح في النهر، ولم يعزه إلى أحد، كأنه أخذه من الإطلاق، وإلا فصنيع الفتاوى والشروح يقتضي أن وضع المسألة في النسيان تأمل، أفاده الخير الرملي
شامی(2/656) میں ہے:
سجود السهو ……….. كركوع (قبل قراءة) الواجب لوجوب تقديمها،ثم إنما يتحقق الترك با لسجود، فلو تذكر ولو بعد الرفع من الركوع عاد ثم أعاد الركوع.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved