- فتوی نمبر: 15-142
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک کسان کے پاس چارہ ہےاور دوسرے کسان کے پاس چارہ ابھی چھوٹا ہے ایک کسان دوسرے سے کہتا ہے کہ آپ میرے دو مرلے چارہ کاٹ لیں جب آپ کا چارہ بڑا ہو گا تو میں آپ کا چارہ اتنا کاٹ لوں گا جتنا آپ نے میرا کاٹا ہو گا تودونوں کسان آپس میں رضامند ہو جاتے ہیں ۔ کیا کسان ایک دوسرے کو چارے کے بدلے چارہ دے سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت قرض کی بنتی ہے کسانوں کا آپس میں چارے کا لین دین کرنا درست ہے البتہ قرض کی واپسی کو کسی خاص کھیت کے ساتھ منسلک کرنا درست نہیں اس لئے آپس کا معاملہ صرف ایسے کریں کہ میں اتنا چارہ لے رہا ہوں اور اتنا چارہ واپس کروں گا چاہے جہاں سے بھی لے کرواپس کروں۔
چناچہ شامی (ج 5 ص 719)میں ہے:
ان الديون تقضى بأمثالها.
فتاوی محمودیہ (ج 16 ص 216)میں ہے:
سوال: تیسری صورت قرض کی ہے کہ ایک قیمت کے دوسرے کو دو من گندم قرض دے ،دو ماہ بعد پھر وہی دو من لے گا اس میں تفاضل تو نہیں البتہ نسيئۃ ہے اور یداً بیدنہیں ہے آیا جائز ہے یا نہیں
الجواب :یہ جائز ہے یہ قرض ہےالاقراض تقضی بأمثالها۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved