• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چرس اور سگریٹ پینے کا حکم

استفتاء

کیا چرس اور سگریٹ حرام ہے یا مکروہ ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چرس میں  نشہ ہوتا ہے لیکن چرس خشک (solid)نشہ آور ہے سیال (liquid)نشہ آور نہیں ہے اس لیے اس کو بلا کسی ضرورت شدیدہ کے محض لہو ولعب  کے لئے پینا ہو تو حرام ہے اور کسی شدید ضرورت میں (مثلا معالج کے کہنے پر دوائی میں)استعمال کرنا ہو تو اتنی مقدار میں استعمال کرنا جائز ہے جس سے نشہ نہ آئے اور جس مقدار سے نشہ آجائے وہ نا جائز  ہے

سگریٹ میں اگر چہ نشہ تو نہیں ہوتا لیکن چونکہ اس میں بدبو ہوتی ہے اس لیے جب تک سگریٹ نوشی نقصان نہ کرے مکروہ تنزیہی ہےلیکن یہ کراہت طبعی ہے نہ کہ  شرعی۔ البتہ  جب وہ نمایاں طور پر نقصان کرنے لگے تو اس وقت اس کا استعمال مکروہ تحریمی اور ناجائز ہوگا ۔

الجوهرة النيرة (2/270)ميں ہے:

ولا يجوز أكل البنج والحشيشة  والأفيون وذلك كله حرام لأنه يفسد العقل حتى يصير الرجل فيه خلاعة وفسادا ويصده عن ذكر الله وعن الصلاة ۔

فتاوی شامی  (10/46)میں ہے:

( ويحرم أكل البنج والحشيشة ) هي ورق القنب (والافيون) لانه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر فإن أكل شيئا من ذلک  لا حد عليه وإن سكر) منه (بل يعذر بما دون الحد) كذا في الجوهرة۔

(تنقيح الحامدیہ( 2/ 366)میں ہے:

و بالجملة إن تثبت في هذا الدخان إضرار صرف خال من المنافع فيجوز الإفتاء بتحريمه وإن لم يثبت انتفاعه فالأصل حله مع أن في الإفتاء بحله دفع الحرج عن المسلمين فإن أكثرهم مبتلون بتناوله مع أن تحليله أيسر من تحريمه و ما خير رسول الله ﷺ بين الأمرين إلا اختار أيسرهما.

فتاوی شامی  (10/50)میں ہے:

"فالذي ينبغي للانسان إذا سئل عنه سواء كان ممن يتعاطاه أو لا ….أن يقول هو مباح، لكن رائحته تستكرها الطباع، فهو مكروه طبعا لا شرعا”

مريض ومعالج كے اسلامی احکام ص(342) میں ہے:

نشہ کی چیزوں کا حکم  :ان میں جو چیزیں خشک (solid)ہیں وہ سب پاک ہیں اور شدید ضرورت کے وقت مثلا کسی علاج کے لیے طبیب کی رائے سے اتنی مقدار ان خشک چیزوں کا کھانا درست ہے جو نشہ نہ لائے اور اتنی مقدار کا استعمال جس سے نشہ آتا ہو ہر گز جائز نہیں ہے۔لیکن حتی الامکان  غیر نشہ آور مقدار سے بھی پرہیز اور احتیاط زیادہ مناسب ہے کیونکہ اکثر تھوڑے سے بہت تک نوبت ضرور آ جاتی ہے اور ضرورت وعدم  ضرورت کا خیال نہیں رہتا۔ اور اگر ان خشک نشہ آور اشیاء کا استعمال محض لہو ولعب کے لیے ہو تو حرام ہے ۔خشک نشہ آور اشیاء میں افیون (اور اس سےحاصل نشہ آور ادویہ واشیاءمثلا کوڈی  ,codeineپیتھیڈین , pethidine ہیروئنheroine ,بھنگ ،گانج ،چرس ،معجون فلک سیر وغیرہ شامل ہیں ۔

مريض ومعالج كے اسلامی احکام ص(401) میں ہے:

چونکہ سگریٹ میں بو بھی ہوتی ہے اس لیے جب تک سگریٹ نوشی نقصان نہ کرے مکروہ تنزیہی ہے لیکن جب وہ نمایاں طور پر نقصان کرنے لگے تو اس وقت اس کا استعمال مکروہ تحریمی اور ناجائز ہوگا ۔

کفایت المفتی (9/144)میں ہے:

سوال :تمباکو اور کہر شان اور زردہ اور گا نچہ اور افیون اور چرس اور سگریٹ اور بھنگ وحقہ وغیرہ یہ سب چیزیں ازروئے شرع محمدی حلال ہیں یا حرام ؟َ…..

جواب :سوال مذکور کی بعض چیزیں حرام اور ناقابل استعمال ہیں اور بعض حلال اور جائز اور بعض مکروہ مناسب ترک مثلا گانچہ ،افیون ،چرس ،بھنگ ان چیزوں کا استعمال حرام ہے کیونکہ ان سے نشہ ہوتا ہے اور بھی چیزیں حدیث مذکورہ (نهى رسول الله  صلی الله عليه وسلم عن كل مسكر ومفتر) میں داخل ہيں کیونکہ ان میں سے بعض مسکر ہیں اور بعض مفتر ،تمباکو اور زردہ کھانا مباح ہے ،حقہ پینا بدبو کی وجہ سے مکروہ ہے اور بدبوجس قدر زیادہ ہوگی کراہت بڑھتی جائے گی۔

کفایت المفتی (9/127) میں ہے:

سوال :کیا بیڑی سگریٹ پینا حرام ہے ؟

جواب :بیڑی سگریٹ پینا  فی حدذاتہ  مباح ہے بدبو  منہ میں رہ جائے تو بدبو کی وجہ سے کراہت پیدا ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved