• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمیشن ایجنٹ کے لیے ٹکٹ واپس کرنے پر کٹوتی کا حکم

استفتاء

میں ٹریول ایجنسی میں  ایک ایئر لائن کی  ٹکٹس بیچتا ہوں ، مجھے ٹکٹس بیچنے  پر نفع ملتا ہے، مثلاً ایک لاکھ والے ٹکٹ کو ایک لاکھ پانچ ہزار میں بیچتا ہوں اس میں سے پانچ ہزار میرا نفع ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب کوئی کسٹمر ٹکٹ واپس کرتا ہے تو ایئر لائن  اپنی Cancellation Charges (منسوخی کے اخراجات) اور میرا کمیشن کاٹ کر باقی  پیسے واپس کرتی ہے مثلا ایک لاکھ پانچ ہزار میں سے نوے ہزار واپس کرتی ہے یعنی میرا کمیشن پانچ ہزار روپے اور Cancellation Charges (منسوخی کے اخراجات میں) دس ہزار روپے کاٹ لیتی ہے اور مجھے کچھ نہیں ملتا ، کیا میں بھی ٹکٹ واپس کرنے پر پیسے کاٹنے کا مجاز ہوں یانہیں؟ یعنی نوے ہزار میں سے ایک، دو ہزا ر کاٹ کر اس کو  باقی پیسے واپس کردوں تو میرے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں۔

توجیہ :  مذکورہ صورت میں چونکہ آپ  کی حیثیت  ٹریول ایجنسی کے ایجنٹ (وکیل) کی بنتی ہے چنانچہ  ٹکٹ فروخت کرتے وقت بھی  آپ صرف ٹریول ایجنسی سے ہی کمیشن لیتے ہیں اور ایجنٹ (وکیل) کے لیےدوسری پارٹی سے کمیشن لینا جائز نہیں لہٰذا  آپ کے لیے بھی ٹکٹ کی واپسی کی صورت میں کمپنی کی طرف سے واپس کی جانے والی رقم میں سے کچھ رقم کاٹ لینا  جائز نہیں۔

الدرالمختار (4/560) میں ہے:

وأما ‌الدلال فإن باع العين بنفسه ‌بإذن ‌ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف، وتمامه في شرح الوهبانية.

وفي الشامية: (قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved