- فتوی نمبر: 5-102
- تاریخ: 08 جولائی 2012
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
شفیق آٹوز موٹر سائیکل خرید و فروخت کے لیے کمیشن ایجنٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ کوئی موٹر سائیکل فروخت کرنا چاہتا ہے اور کوئی خریدنا چاہتا ہے۔ تو وہ شفیق آٹوز سے رابطہ کرتا ہے۔ اپنے وسیع تعلقات کی بنا پر شفیق آٹوز مطلوبہ موٹر سائیکل کے مطابق دو پارٹیوں کو آپس میں ملواتا ہے اور یہ طے کرتا ہے کہ اگر سودا ہو گیا تو دونوں طرف سے ایک طے شدہ رقم مثلاً پانچ سو روپے لے گا۔
ایسا بھی ہوتا ہے کسی ایک طرف کی وکالت شفیق آٹوز پر زور طریقے سے کرتا ہے تاکہ سودا ہوجائے۔ مثلاً خریدار کو ترغیب دیتا ہے کہ یہ موٹر سائیکل اچھی ہے ہماری دیکھی ہوئی ہے اسے لے لو، وغیرہ وغیرہ۔ یا بیچنے والے کو کہیں گے کہ اس کی قیمت اچھی لگ رہی ہے شاید بعد میں نہ لگے وغیرہ وغیرہ۔ کیا یہ معاملات جائز ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق شفیق آٹوز کا کمیشن ایجنٹ کے طور پر کام کرنا اور فریقین سے ایک طے شدہ رقم لینا بھی جائز ہے۔ نیز ترغیب دینا تاکہ معاملہ ہو جائے جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی بات جھوٹ نہ ہو۔
(و في التنوير مع شرحه، 4/ 560) أما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع و إن سعى بينهما و باع المالك بنفسه يعتبر العرف و تمامه في شرح الوهبانية.
في رد المحتار تحته: ( قوله: يعتبر العرف ) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف، جامع الفصولين. فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved