• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمپنی کی گاڑی کے خراب ہونے کی صورت میں ضامن کون ہوگا؟

استفتاء

درج ذیل مسئلہ میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے:

میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں،کمپنی کی ایک گاڑی گوجرانوالہ سے سامان لے کر لاہور آرہی تھی کہ راستے میں گرم ہوکر  بند ہوگئی، ڈرائیور نے اپنے سینئر (ڈیپارٹمنٹ ہیڈ) سے رابطہ کرکے خرابی کے متعلق آگاہ کیا،سینئر نے پوچھا کہ دوسری گاڑی بھیج دیں؟ ڈرائیور نے کہا کہ میں ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا  ہوں، اگر ٹھیک نہ ہوئی تو دوسری بھیج دیجیے گا۔ پھر ڈرائیور نے مکینک کو دکھایا، مکینک نے کہا کہ ریڈی ایٹر لیک ہے، اس کو صابن لگادیں، نیز پانی بھی چیک کریں، ڈرائیور نے ایسا کیا تو گاڑی اسٹارٹ ہوگئی، لاہور پہنچ کر پانی چیک کیا گیا تو ٹھیک تھا، پھر چھٹی کی وجہ سے دو دن تک گاڑی گودام میں کھڑی رہی، تیسرے دن سینئر نے کہا گاڑی نکالو اور دو تین پھیرے لگالو، خرابی معمولی سی ہے، دو تین پھیرے لگ ہی جائیں گے، ڈرائیور نے گاڑی نکالی اور اس دن بھی اسے استعمال کیا، اگلے دن گاڑی کو ورکشاپ لے جایا گیا تو معلوم ہوا کہ انجن میں بہت بڑا مسئلہ ہوچکا ہے اور ٹھیک کرنے پر تقریبا 60،000 روپے خرچہ آئے گا،  ڈرائیور کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب گاڑی گرم ہو کر بند ہوئی تو انجن سے کچھ آواز بھی آئی تھی،اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ خرچہ کون برداشت کرے گا؟ ڈرائیور؟ سینئر؟ یا کمپنی؟جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

نوٹ:کوئی تنقیح/وضاحت لینے کی ضرورت ہو تو درج ذیل نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:

محمد عباس (ایڈمن انچارج، *****، لاہور):

وضاحت مطلوب ہے کہ گاڑی کی یہ خرابی ممکنہ طور پر کس وجہ سے ہوئی  ؟مثلاًیہ خرابی حادثاتی تھی ،یا کسی غفلت ،یااوور سپیڈ،یا تیل نہ بدلنے،یاپانی پورا نہ کرنے،یابروقت ٹیوننگ نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ؟نیزگاڑیوں کی دیکھ بھال کے لئے کمپنی میں کیا نظم ہے؟ اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟نیز تیسرے دن کے پھیروں میں ڈرائیور کو گاڑی کی پرفارمنس میں فرق محسوس ہوا یا نہیں؟  اگر ہوا تو اس نے متعلقہ ذمہ دار اتھارٹی کو آگاہ کیا یا نہیں ؟ اگر کیا تو جواب کیا تھا ؟الغرض پوری تفصیل مہیا کی جائے۔

جواب وضاحت:گاڑی میں خرابی اچانک پیدا ہوئی، پہلے سے کوئی غفلت نہ تھی. تیسرے دن کے پھیروں میں گاڑی کی۔

پرفارمنس میں فرق محسوس نہیں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ تفصیل تین چار ماہر ،دیانت دار مکینکوں کے سامنے رکھیں وہ جس کی کوتاہی بتائیں وہی اس کاذمہ دار ہوگا۔

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 594)

الْمَادَّةُ 604 ) لَوْ تَلِفَ الْمَأْجُورُ بِتَقْصِيرِ الْمُسْتَأْجِرِ فِي أَمْرِ الْمُحَافَظَةِ أَوْ طَرَأَ عَلَى قِيمَتِهِ نُقْصَانٌ لَزِمَ الضَّمَانُ مَثَلًا لَوْ تَرَكَ الْمُسْتَأْجَرُ دَابَّةَ الْكِرَاءِ حَبْلُهَا عَلَى غَارِبِهَا وَضَاعَتْ يَضْمَنُ . لَوْ تَلِفَ الْمَأْجُورُ بِتَقْصِيرِ الْمُسْتَأْجِرِ فِي أَمْرِ الْمُحَافَظَةِ أَوْ طَرَأَ عَلَى قِيمَتِهِ نُقْصَانٌ لَزِمَ الضَّمَانُ أَيْ أَنَّهُ إذَا تَلِفَ الْمَأْجُورُ ضَمِنَ جَمِيعَ قِيمَتِهِ وَإِذَا طَرَأَ عَلَيْهِ نُقْصَانٌ ضَمِنَ قِيمَةَ النُّقْصَانِ

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 597)

لَوْ تَلِفَ الْمُسْتَأْجَرُ فِيهِ بِتَعَدِّي الْأَجِيرِ أَوْ تَقْصِيرِهِ يَضْمَنُ

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 597)

إذا تلف المستأجر فيه أو فقد بتعدي الأجير أي الأجير الخاص أو المشترك أو تقصيره في أمر المحافظة ضمن سواء أكانت الإجارة صحيحة أو فاسدة ; لأن المستأجر فيه أمانة في يد الأجير ويكون مضمونا بالتعدي والتقصير ( هامش البهجة الأنقروي )

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (5/ 3847)

الأجير الخاص (وهو الذي يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة، وإن لم يعمل) كالخادم في المنزل والأجير في المحل، اتفق أئمة المذاهب وهم (الحنفية والمالكية والشافعية والحنابلة) على أنه لا يكون ضامناً العين التي تسلم إليه للعمل فيها؛ لأن يده يد أمانة كالوكيل والمضارب، كما إذا استأجر إنسان خياطاً أو حداداً مدة يوم أو شهر ليعمل له وحده، فلا يضمن العين التي تهلك في يده، ما لم يحصل منه تعدٍ أو تقصير في حفظه، سواء تلف الشيء في يده أو أثناء عمله.

المعاییر الشرعية معیاراجارۃ الاشخاص بند 4\5

الاجیر الخاص لا یضمن الهلاک الا عند التعدی او التقصیر او مخالفة الشروط

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved