- فتوی نمبر: 2-389
- تاریخ: 12 ستمبر 2009
استفتاء
ایک آدمی اس کانام**** تھا وہ بہت سخی اور غیرتی انسان تھا اس کا پیشہ ٹھیکدار تھا۔بہت سرمایہ دار تھے اور مدرسوں کے ساتھ بہت ہمدرتھے ہر مدرسے والوں کو چندہ دیتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔حاجی صاحب کے دوچھوٹے بھائیوں کا کسی بات پر ترین قبیلہ سے تنازعہ ہوا۔بات بالکل معمولی تھی۔ آخر ترین قبیلہ لشکر کشی کرکے حاجی صاحب کے گھر آئے۔لیکن ان لوگوں نا اس کا خیال کیا نہ ان کے گھر کا۔ لہذا اس کو مار مارکر شہید کردیا گیا۔ اس کے ورثاء میں تین بیوہ اور نو بیٹے ،سولہ بیٹیاں چھوڑ کر اس فانی دنیا سے چلے گئے۔ پانچ بھائی بھی ہیں۔ پھر ایک سال حکومت کیس بھی لڑایا۔آخر یہی لوگ ان کے گھر کےسامنے چلتے پھرتے تھے اور ان کی مخبری کرتے تھے ۔اور ان کے اس واقعہ پر کوئی پیشمانی نہ ہوتی تھی۔
اب حاجی صاحب کے بیٹوں اور بھائیوں نے وہاں تقریباً تیس کلومیٹر دور جگہ خریدی اور وہاں مکان تعمیر کیے ۔مسجد اور امام کے لیے بھی گھر بنایا۔ اور وہاں جاکر آباد ہوگئے۔اب اس دوسری جگہ سے جب یہ لوگ حاجی صاحب کے قبر پر آتے ہیں ۔تو ان کو فساد کا خوف ہوتاہے۔ اب یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حاجی صاحب کی قبر بھی یہاں سے منتقل کردیں۔ تاکہ سارے رشتہ داروں کو آسانی قبر کی زیارت ہوسکے۔ کیا ضرورت اور فساد سے بچنے کے لیے یہ لوگ حاجی صاحب کی قبر منتقل کرسکتے ہیں یانہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ انسانی جھگڑے ہیں۔ ان کی وجہ سے میت کو اس جگہ سے نکالنا اور کسی دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved