• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

درود ابراہیمی میں حضرت ابراہیم ٖعلیہ السلام کی تخصیص کی وجہ

استفتاء

درودشریف  میں پیغمبر ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کیوں ہے؟کسی اورپیغمبر کا کیوں نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

درودِ ابراہیمی اللہ کے رسول ﷺسے اسی طرح ثابت ہے، ہمیں اسی طرح پڑھنا چاہیے، اس کی وجہ کے درپے ہونا کہ اس میں حضرت ابراہیم  علیہ السلام کا ذکرکیوں ہوا ،باقیوں کا کیوں نہیں ہوا،غیر ضروری ہے،تاہم علماء نے درود ابراہیمی میں حضرات ابراہیم  علیہ السلام کی تخصیص کی مختلف وجوہات بيان کی  ہیں۔

حضرت  شیخ  الحدیث مولانا محمد زکریا  صاحبؒ  فضائل درود شریف فصل دوم میں فرماتے ہیں :

 میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ جواب  یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ جل شانہ نے اپنا خلیل قرار دیا ۔چنانچہ ارشاد ہے ’’واتخذ الله ابراهيم خليلا ‘‘۔لہذا جو درود اللہ تعالی کی طرف سے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ہو گا وہ محبت کی لائن کا ہوگا اورمحبت کی لائن کی ساری چیزیں سب سے اونچی ہوتی ہیں ،لہذا جو درود محبت کی لائن کاہو گا وہ یقینا ً سب سے زیادہ لذیذاوراونچا ہوگا۔چنانچہ ہمارے حضوراقدس ﷺ کو اللہ جل شانہ نے اپنا حبیب قرار دیا اور حبیب ُاللہ  بنایااور اسی لیے دونوں کا درود ایک دوسرے کے مشابہ ہوا۔۔۔۔۔اوربھی متعدد روایات سے حضورﷺ کا حبیب ُاللہ  ہونا معلوم ہوتا ہے، محبت اورخلت میں جو مناسبت ہے وہ ظاہر ہے اسی لیے ایک کے درود کو دوسرے کے درود کےساتھ تشبیہ دی اور چونکہ حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃوالسلام حضور اقدس ﷺ کے آباء میں ہیں اس لیے بھی ’’ من اشبه اباه فما ظلم‘‘آباء واجداد کےساتھ مشابہت ممدوح ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved