- فتوی نمبر: 2-25
- تاریخ: 30 جون 2008
- عنوانات: حظر و اباحت > علاج و معالجہ
استفتاء
1۔میڈیسن کے کاروبار میں ایسا ہوتاہے کہ ایک کمپنی کسی ڈاکٹر سے یہ کہتی ہے کہ آپ ہماری دوا لکھیں تو ہم آپ کو اس میں شیئر دیں گے۔ مثلاً ایک دوا کی قیمت سو روپے ہے تو اس میں سے تیس روپے ڈاکٹر کو دیئے جاتےہیں۔ کیا یہ درست ہے؟
2۔ایک کمپنی اپنے نمائندے کو کسی ڈاکٹر کے پاس تحفے تحائف اور سیمپل دے کر بھیجتی ہے کہ وہ اس کو اس بات پر راضی کرے کہ وہ ہماری ادویات لکھے ۔ کیا یہ درست ہے؟
3۔ایک آدمی کسی کمپنی سے دوا خریدتاہے اور کسی ڈسٹری بیوٹر سے انوائس لیتاہے اور اس کی وارنٹی کی قیمت دیتاہے یا تین فیصد یا چار فیصد دیتاہے اور خود ڈاکٹروں سے ڈیل کرکے دوا لکھواتا ہے یہ کس حد تک درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ڈاکٹر کے لیے یہ رقم رشوت ہے۔
2۔تحفے تحائف اگر نسخہ کا پیڈ ہے یا کوئی پنسل ہے یا کوئی اور چھوٹی موٹ چیز ہے تو صحیح ہے ورنہ رشوت ہے۔
3۔سوال واضح نہیں ہے واضح کریں یا خود آکر سمجھائیں۔ فقط واللہ تعالی ٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved