- فتوی نمبر: 8-190
- تاریخ: 20 فروری 2016
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
*** اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں اگر ڈیلر کے پاس کوئی چیز پڑی ہو اور وہ بِک نہ رہی ہو اور وہ واپس کرنا چاہے تو *** وہ مال اٹھا لیتی ہے اورجس ریٹ پر وہ چیز دی تھی اسی ریٹ پر*** وہ چیز واپس لے لیتی ہے ۔اگر وہ چیز مہنگی ہو گئی ہو تو اس صورت میں ڈیلر*** سے کہتاہے کہ موجودہ ریٹ کے حساب سے مال واپس لیا جائے ،لیکن *** کہتی ہے کہ جس ریٹ پر مال دیا گیا تھا اسی ریٹ پر واپسی ہو گی۔ مذکورہ بالا معاملے کا کیا حکم ہے ؟ نیز واپسی کس ریٹ کے مطابق ہو گی ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
*** کا اپنے ڈیلر کو فروخت کیا ہوا سامان واپس لینا اور جس قیمت پر فروخت کیا تھا اسی حساب سے ڈیلر کو یہ پیسے واپس کرنا شرعاً درست ہے، اس کو شرعی اعتبار سے ”اقالہ” کہا جاتا ہے۔ البتہ اگر *** چاہے تو ”اقالہ” کے بجائے خریداری کا معاملہ بھی کر سکتی ہے، جس کی صورت یہ ہو گی ڈیلر وہ سامان *** کو فروخت کر دے، اور باہمی رضا مندی سے کوئی قیمت طے کر کے معاملہ کر سکتے ہیں، چاہے وہ قیمت پہلے سودے میں طے شدہ قیمت سے زیادہ ہو یا کم ہو۔ واضح رہے کہ کمی کی صورت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے سودے کی پوری قیمت وصول ہو چکی ہو۔
(١)الهدایة:
الإقالة جائزة في البيع بمثل الثمن الأول لقوله عليه الصلاة والسلام: ((من أقال نادما بيعته أقال الله عثرته يوم القيامة)) ولأن العقد حقهما فيملكان رفعه دفعا لحاجتهما فإن شرطا أكثر منه أو أقل فالشرط باطل ويرد مثل الثمن الأول.
(٢) البحرالرائق: (٦/٩٠)
قوله وشراء ما باع بالأقل قبل النقد) أي لم يجز شراء البائع ما باع بأقل مما باع قبل نقد الثمن ….. وإنما منعنا جوازه استدلالا بقول عائشة – رضي الله تعالى عنها – لتلك المرأة، وقد باعت بستمائة بعدما اشترت بثمانمائة بئس ما شريت، واشتريت أبلغي زيد بن أرقم أن الله تعالى أبطل حجه، وجهاده مع رسول الله – صلى الله عليه وسلم – إن لم يتب، ولأن الثمن لم يدخل في ضمانه فإذا وصل إليه المبيع وقعت المقاصصة فبقي له فضل بلا عوض.
(٣) بدائع الصنائع: (٥/١٩٩)
ولو اشترى ما باع بمثل ما باع قبل نقد الثمن جاز بالإجماع لانعدام الشبهة، وكذا لو اشتراه بأكثر مما باع قبل نقد الثمن، ولأن فساد العقد معدول به عن القياس، وإنما عرفناه بالأثر، والأثر جاء في الشراء بأقل من الثمن الأول، فبقي ما وراءه على أصل القياس. فقط والله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved