• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈیلرز کے لیے انعامات

استفتاء

*** اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں پاپولر *** سال میں ایک مرتبہ اپنے ڈیلروں کیلئے ایک پروگرام منعقد کرتی ہے جس میں ڈیلروں کو قرعہ اندازی کے ذریعے انعامات بھی دیئے جاتے ہیں۔ انعامات کی تقسیم سے متعلق *** کی پالیسی یہ ہے کہ *** سال کے آخر یعنی اکتوبر میں ہر ڈیلر کی جنوری تا اکتوبر سیل چیک کرتی ہے ،مثلاً ایک ڈیلر کی سیل ان دس ماہ میں دس لاکھ تھی جو کہ ماہانہ ایک لاکھ بن رہی ہے تو *** آئندہ دوماہ (یعنی نومبر اور دسمبر)کیلئے ڈیلر کو35%سیل بڑھانے کا ٹارگٹ دیتی ہے کہ اس نے ان دو ماہ میں2لاکھ70ہزار کی سیل کرنی ہے ۔اگر ڈیلر ان دوماہ میں35%سیل بڑھا لے تو اس کا نام سالانہ پروگرام میں ہونے والی قرعہ اندازی میں شامل ہو جاتا ہے ۔*** قرعہ اندازی کیلئے منتخب ہونے والے ڈیلروں کی تین اقسام میں درجہ بندی کرتی ہے ،جوڈیلر50 ہزار سے5 لاکھ تک سیل والے ہیں وہC  کلاس میں شامل ہوتے ہیں اور جو ڈیلر6 لاکھ سے15لاکھ تک سیل والے ہیں وہB کلاس میں شامل ہیں اور جو 16 لاکھ سے اوپر والے ہیں وہA کلاس میں شامل ہیں ۔پھر انعامات مقرر کرنے کی تفصیل یہ ہے کہ C کلاس میں مثلاً 10 ڈیلر منخب ہوئے تو *** ان دس ڈیلروں کی دوماہ (یعنی نومبر اور دسمبر)کی کل سیل یا35%اضافی سیل کا ایک مخصوص فیصدی حصہ (جو *** کی صوابدید کے مطابق کچھ بھی ہو سکتا  ہے)ان دس ڈیلروں میں اس طرح تقسیم کرتی ہے کہ اس مخصوص فیصدی حصے میںسے تھوڑا تھوڑا حصہ تو سب ڈیلروں کو دیا جاتا ہے اور سب کو تھوڑا تھوڑا دینے کے بعد جو بچ جاتا ہے اسے بمپر پرائز بنا دیتے ہیں جس کیلئے ان دس ڈیلروں میں قرعہ اندازی ہوتی ہے جس کا نام نکل آئے تو اسے تھوڑا حصہ ملنے کے بجائے بمپر پرائز مل جاتا ہے ،اسی طرح B کلاس اورA

کلاس والے ڈیلروں میں انعامات تقسیم کئے جاتے ہیں ۔ مذکورہ طریقہ کار کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ڈیلرز کے لیے انعامات کا مذکورہ طریقہ شرعاً درست نہیں۔

(جدید معاشی مسائل اور ان کی اسلامائزیشن کا شرعی جائزہ: 263) ۔۔۔ فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved