• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈیجیٹل تصویر کی حرمت

استفتاء

حضرات مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

شریعت مطہرہ کی روشنی میں  درج ذیل سوالات کے جوابات ارشاد فرما دیں ، گذارش ہے کہ فقط اپنی تحقیق پیش فرمائیں ۔

1۔ مروج ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیوز کا شرعی حکم واضح فرما دیں ؟ اگر جائز ہے تو تصویر کی حرمت کی علت کا اس میں  مفقود ہونا واضح فرما دیں  اور اگر ناجائز ہے تو وجۂ حرمت یعنی علت بتا دیں ۔

2۔ مساجد و مدارس، خانقاہوں  میں  حتی کہ بیت اللہ و مسجد نبوی میں  موبائل فون سے فوٹو اتارنا، بھیجنا، واٹس ایپ پہ لگانا، وال پیپر لگانا، قانون شریعت میں  کیسا ہے؟ کیا یہ سب ضرورت میں  داخل ہے؟

3۔ مباشرت کا اسلامی و شرعی طریقہ سیکھنے یا سکھانے کی غرض سے فرضی لوگوں  کی ویڈیو جن کا چہرہ نہ ہو، کی ویڈیو بنانا، دکھانا، دیکھنا شرعاً جائز ہے؟ اگر کارٹونوں  کی شکل میں  ایسا کچھ کوئی کرتا ہے تو اس کا حکم کیا ہو گا؟ شرعی ممانعت ہے تو وجہ کیا ہو گی؟

4۔ اسی طرح زیر ناف بالوں  کی صفائی کا شرعی طریقہ سیکھنے سکھانے کے لیے کوئی ویڈیو وغیرہ بنانے، دکھانے اور منع کیا جائے تو جواب ملے کہ ویڈیو بنانا جائز ہے اور پھر میں  تو دین سکھا رہا ہوں ۔ اس کی اس حرکت کے شرعاً ناجائز ہونے کی وجہ کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ تصویر وہ عکس ہے جو محفوظ ہو جائے اور جب چاہیں  اسے دیکھ سکیں  اس لیے جاندار کی ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو بھی تصویر ہی ہے اور ناجائز ہے۔

2۔ جائز نہیں ۔

3۔ ایسی ویڈیو بنانا، دکھانا یا دیکھنا بھی جائز نہیں  خواہ ان کا چہرہ ہو یا نہ ہو، نیز یہ ویڈیو فرض لوگوں  کی ہوں  یا کارٹون کی شکل میں  ہوں  کیونکہ یہ ویڈیو شہوت کو برانگیختہ کرتی ہیں ۔

4۔ اس کا جواب بھی اوپر والا ہے۔ سیکھنے سکھانے کی ضرورت اس کے بغیر بھی پوری ہو جاتی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved