- فتوی نمبر: 8-139
- تاریخ: 17 جنوری 2016
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
*** کی ہر پارٹی کے ساتھ ڈسکائونٹ پالیسی مختلف ہوتی ہے، کیونکہ اگر ایڈوانس پارٹی ہو تو ڈسکائونٹ زیادہ ہوتا ہے، اگرنقد پارٹی ہو تو کچھ کم ہوتا ہے اور اگر ادھار پارٹی ہو تو مزید کم ڈسکائونٹ ہوتا ہے۔ اس لیے ڈیلروں کا آپس میں تنائو چل رہا ہوتا ہے، ڈائریکٹ ڈیلر یہ سمجھتے ہیں کہ ڈسٹری بیوٹر کے ڈیلروں کے ساتھ *** اچھا معاملہ کر رہی ہے، اور ڈسٹری بیوٹر کے ڈیلر یہ سمجھتے ہیں کہ ڈائریکٹ ڈیلروں کے ساتھ اچھا معاملہ ہوتا ہے، ہمارے ساتھ نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں *** حکمت و بصیرت کے ساتھ(یعنی چھوٹے ڈیلروں کو اپنے صوابدید پر کچھ ڈسکاؤنٹ دے کر) سب کو اپنے ساتھ چلا رہی ہوتی ہے۔ کسی پارٹی کو *** سچ نہیں بتا سکتی کہ دوسری پارٹی کو وہ کیا دے رہی ہے، یہ *** کی مجبوری ہے، اس میں غلط بیانی بھی ہو جاتی ہے۔ پارٹی کو اس طرح کہا جاتا ہے کہ دوسری پارٹی کو بھی تمہارے جیسا دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسے بسا اوقات زیادہ ڈسکائونٹ دیا جا رہا ہوتا ہے۔ مذکورہ طریقہ کار کا شرعاً کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
*** کسی پارٹی کو کیا ڈسکائونٹ دے رہی ہے؟ اس کے بارے میں کسی دوسری پارٹی کو بتانا *** کے لیے ضروری نہیں۔ تاہم اس میں غلط بیانی کرنا بھی درست نہیں۔
(١) جامع الترمذي: (٢٦٣١، باب ماجاء في علامة المنافق)
”عن أبي هریرة قال: قال رسول الله ﷺ : اٰیة المنافق ثلاثة، إذا حدث کذب وإذ ا وعد أخلف وإذا ائتمن خان…..”
(٢)درر الحکام: (١/١٢٤)
( المادة 153 ) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء
كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائداً عليها.
وعلى ذلك كما أن الثمن المسمى قد يكون بقيمة المبيع الحقيقية يكون أيضا أزيد من القيمة الحقيقية أو أنقص………………………….. والله تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved