- فتوی نمبر: 31-193
- تاریخ: 08 ستمبر 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
دو سجدوں کے درمیان پڑھی جانےو الی تسبیح (اللهم اغفرلى وارحمنى وعافنى واهدنى وارزقني واجبرني) سنت کا درجہ رکھتی ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی ساری زندگی نماز میں یہ تسبیحات نہیں پڑھتا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ تسبیح سنت کا درجہ نہیں رکھتی بلکہ مستحب کا درجہ رکھتی ہیں لہٰذا اگر کسی نے ساری زندگی بھی یہ تسبیح نماز میں نہ پڑھی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
شامی(1/ 505) میں ہے:
«قال أبو يوسف: سألت الإمام أيقول الرجل إذا رفع رأسه من الركوع والسجود اللهم اغفر لي؟ قال: يقول ربنا لك الحمد وسكت…………. بل ينبغي أن يندب الدعاء بالمغفرة بين السجدتين
مسائل بہشتی زیور(1/35) میں ہے:
مستحب: وہ فعل ہے جس کو نبی ﷺ یا صحابہ ؓ نے کیا ہو لیکن ہمیشہ اور اکثر نہیں بلکہ کبھی کبھی، اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے اور نہ کرنے والے پر کسی قسم کا گناہ نہیں اور اس کو فقہاء کی اصطلاح میں نفل اور مندوب اور تطوع بھی کہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved