- فتوی نمبر: 7-313
- تاریخ: 12 جولائی 2015
- عنوانات: حظر و اباحت > علاج و معالجہ
استفتاء
عرض یہ ہے کہ بندہ ایک فارماسیوئیکل کمپنی میں ملازم (میڈیکل ریپ) ہے، دوران ملازمت ہم ڈاکٹر صاحبان سے اپنی دوائی لکھوانے اور اس کی سیل بڑھانے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کرتے ہیں۔
1۔ سیمپل (نمونہ جات) زیادہ مقدار میں دینا۔ 2۔ تحفے تحائف۔3۔ ان کے ساتھ دوستی تعلقات یا زیادہ دیر بیٹھ کر اپنے سامنے دوائی لکھوانا۔ 4۔ دوسری کمپنی کی دوائیوں کی برائی کر کے اس کو کمتر ثابت کرنا۔5۔ بڑے ہوٹلز میں ڈاکٹر صاحبان کو Presentation اور میڈیکل ایجوکیشن کے نام پر بلانا اور Presentation کے ان کو کھانا کھلانا۔ 6۔ تفریح مقامات پر لے جا کر ان کو میڈیکل ایجوکیشن اور تفریح کرنا۔ 7۔ اپنی دوائی کے بارے میں بلند و بانگ دعوے کرنا، جو کہ کمپنی نے ہمیں سکھایا ہوتا ہے، اور ہمیں اس کے حوالہ جات مختلف کتابوں میں بھی مل جاتے ہیں۔ (میڈیکل بکس)، 8۔ ڈاکٹر کے پکنک یا ہسپتال میں فری میڈیکل کیمپ کے انعقاد کے نام پر وہاں بیٹھ کر جسم میں کیلشیئم ، آئرن یا اسی طرح کے دوسرے Micro nutrents کی مقدار کا پتہ لگا کر ڈاکٹر کے نسخہ پر اپنی دوائی لکھوانا (معمول سے ہٹ کر) اور اس کے بعد آفر میں ڈاکٹر کو کچھ کھلا پلا دینا۔ 9۔ بعض اوقات جب ہم ایک ڈاکٹر کو مسلسل اپنی ایک دوا کے سلسلے میں ملتے ہیں جو وہ نہیں لکھ رہا ہوتا ہے، تو پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ڈاکٹر اس نیت سے ہماری دوائی شروع کر دیتا ہے کہ یہ میڈیکل ریپ بڑا ریگولر ہے (تکلف اور بے تکلفی دونوں عناصر ہو سکتے ہیں)۔ 10۔ بسا اوقات ڈاکٹر صاحبان یا ان کا عملہ یا میڈیکل سٹور حضرات ہم سے مختلف فرمائشیں کرتے ہیں، جن کو پورا نہ کرنے کی صورت میں ڈر ہوتا ہے کہ وہ ہماری دوائی بالکل نہیں لکھے یا رکھے گا، اور جن ادویات کو وہ پہلے ہی لکھ رہا ہے وہ بھی بند کر دے گا۔11۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر حضرات کمپنی سے میڈیکل بکس/ سٹیتھو سکوپ یا مریض سے متعلق کسی چیز کی فرمائش بھی کرتے ہیں۔
قصہ مختصر ادویاتی کمپنیاں مختلف طریقوں سے ڈاکٹر کے نسخہ پر اثر انداز ہو کر اپنی دوائیاں لکھواتی ہیں، اور ان میں بسا اوقات ڈاکٹر کو مہنگی دوائی لکھنے پر قائل کر دیا جاتا ہے، جبکہ کم قیمت دوائی بازار میں دستیاب ہوتی ہے۔ برائے مہربانی اس سلسلے میں آپ کی رہنمائی درکار ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں کہ آیا مذکور بالا تمام اقدامات حرام ہیں یا حلال؟ اگر حرام اور نا جائز ہیں تو ان سے بچنے کی کوئی صورت یا حیلہ؟ کیونکہ مذکورہ اقدامات میں سے نمبر 1 میں تو بہر صورت ملوث ہونا پڑتا ہے۔ امید ہے کہ جواب جلد از جلد دے کر بندہ کو شکریہ کا موقع دیں گے، کیونکہ بندہ کافی عرصہ سے اس سلسلے میں پریشان ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ باتیں ناجائز ہیں اور رشوت میں شمار ہوتی ہیں۔ منسلکہ مضمون میں تفصیل مذکور ہے (فقہی مضامین: 335 تا 338)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved