• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

)فجر کے فرضوں کے بعد سنت ادا نہ کرنے کی وجہ اور حکم 2)نفل و سنت میں سجدہ سہو کاحکم اور وجہ

استفتاء

  1. اگر کوئی شخص جس کی فجر کی نماز کی سنت رہ گئی اس ڈر سے کہ اگر سنت پڑھے گا تو اس کی فرض نماز جماعت سے رہ جائے گی تو ان سنت کو فرض نماز کے بعد کیوں نہیں پڑھ سکتا اشراق کے وقت کیوں پڑھے گا؟
  2. اگر کسی آدمی سے فرض نماز کے علاوہ سنت میں یا نفل نماز میں کوئی غلطی ہوجائے تو سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں اگر ہوگا تو کیوں ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. مندرجہ ذیل احادیث کی وجہ سے:

عن ابى هريرة رضى الله عنه: قال قال رسول اللهﷺ: من لم يصل رکعتى الفجر فليصلهما بعد ما تطلع الشمس(ترمذى،حديث:4231)

آپﷺ نے فرمایا: کہ جس نے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں تو وہ ان سنتوں کو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھے۔

عن ابى هريره رضى الله عنه:  کان النبى إذا فاتته رکعتا الفجر صلاهما إذا طلعت الشمس(مشکل الآثار للطحاوى، حديث:4142)

جب آپﷺ کی فجر کی سنت رہ جاتی تو آپ سورج نکلنے کے بعد ان کو پڑھتے تھے۔

  1. نفل یا سنت میں ، اگر کوئی ایسی غلطی ہوجائے جس سے سجدہ سہو لازم آتا ہو تو سجدہ سہو لازم ہوگا۔ یہ اس وجہ سے کہ سجدہ سہو کا مقصد یہ ہے کہ نماز میں غلطی کی وجہ سے جو کمی اور نقصان آیا ہے اس کی تلافی ہو سکے، تو جیسے فرض نماز میں غلطی کی وجہ سے آنے والی کمی اور نقصان کو سجدہ سہو کرکے پورا کیا جاتا ہے، ایسے ہی غلطی کی وجہ سے نفل اور سنت میں جو کمی یا نقصان آیا ہے اس کی تلافی کی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved