- فتوی نمبر: 28-384
- تاریخ: 12 فروری 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > اذان و اقامت کا بیان
استفتاء
فجر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد بلا کسی عذر اذان کو آدھا گھنٹہ مؤخر کرنا اور اس کو معمول بنانے کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اذان فجر کا وقت شروع ہونے کے بعد بلا عذرآدھا گھنٹہ اذان تاخیرسے دینا جائز تو ہے لیکن خلاف مستحب ہے۔
حاشيہ ابن عابدين (1/ 385)میں ہے:
قال أبو حنيفة يؤذن للفجر بعد طلوعه……..قال القهستاني بعده:ولعل المراد بيان الاستحباب وإلا فوقت الجواز جميع الوقت.
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند(32/2)میں ہے:
سوال:فجر کی نماز جماعت طلوع آفتاب سے کتنی پیشتر ہونی چاہیے۔اور دیگر یہ کہ اذان فجر جماعت سے کتنی پہلی ہونی چاہیے؟
جواب:شامی میں ہے،قال أبو حنيفة يؤذن للفجر بعد طلوعه یعنی صبح صادق ہونے کے بعد کہنا بہتر ہےاگر فورا نہ ہوتو بعد میں کہے۔الغرض تمام وقت نماز کا اذان کا بھی وقت ہے۔کما فی الشامی:ولعل المراد بيان الاستحباب وإلا فوقت الجواز جميع الوقت.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved