- فتوی نمبر: 30-295
- تاریخ: 08 دسمبر 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > بیمار کی نماز کا بیان
استفتاء
ایک آدمی فالج کا مریض ہے اور نماز مکمل ادا نہیں کر سکتا البتہ نماز کے اوقات اور تعداد رکعات کے بارے میں علم رکھتا ہے،لیکن پڑھتے پڑھتے درمیان میں بھول جاتا ہے کیا اس حالت میں اس پر نماز واجب ہوگی یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حالت میں بھی اس آدمی پر نماز واجب ہے لہٰذا اگر ہو سکتا ہو تو اس مریض کے ساتھ ایک شخص کھڑا ہو جائے اور جہاں وہ بھولے اسے بتاتا جائے اور یا دکرواتا جائے اور وہ شخص اس طریقے سے نماز پڑھ لے تاہم اگر ایسا شخص میسر نہ ہو تو جب تک مذکورہ حالت رہے اس وقت تک اس پر نماز ادا کرنا لازم نہیں لہذا جب یہ حالت نہ رہے تو اس وقت ان نمازوں کی قضاء کرے اور قضاء کرنے کا موقع نہ مل سکے تو ان نمازوں کے فدیے کی وصیت کر دے ۔
البحر الرائق (2/205،204) میں ہے:
ولو كان يشتبه على المريض أعداد الركعات أو السجدات لنعاس يلحقه لا يلزمه الأداء ولو أداها بتلقين غيره ينبغي أن يجزئه.
الدر المختار (2/688) میں ہے:
(ولو اشتبه على مريض أعداد الركعات والسجدات لنعاس لحقه لا يلزمه الاداء) ولو أداها بتلقين غيره ينبغي أن يجزيه، كذا في القنية.
شامی(2/688) میں ہے:
(قوله ولو اشتبه على مريض إلخ) أي بأن وصل إلى حال لا يمكنه ضبط ذلك، وليس المراد مجرد الشك والاشتباه لأن ذلك يحصل للصحيح (قوله ينبغي أن يجزيه) قد يقال إنه تعليم وتعلم وهو مفسد كما إذا قرأ من المصحف أو علمه إنسان القراءة وهو في الصلاة .
قلت: وقد يقال إنه ليس بتعليم وتعلم بل هو تذكير أو إعلام فهو كإعلام المبلغ بانتقالات الإمام فتأمل.
شامى(2/72)میں ہے:
(قوله وعليه صلوات فائتة إلخ) أي بأن كان يقدر على أدائها ولو بالإيماء، فيلزمه الإيصاء بها وإلا فلا يلزمه.
فتاوی دارالعلوم دیوبند(6/300)میں ہے:
سوال:***کی عمر ہشتاد سال کی ہو چکی اور نقاہت جسمانی وضعف پیرا نہ سالی اس پر اس قدر طاری ہے کہ وہ روزہ رکھنے پر یا فوت شدہ نمازوں کی قضاء پڑھنے پر قادر نہیں وہ چاہتا ہے کہ اس کے بدلہ میں فدیہ ادا کرے ، کیا وہ اپنی حیات میں فدیہ ادا کر سکتا ہے؟
جواب:۔۔۔۔۔ نمازوں کا فدیہ زندگی میں دینا درست نہیں ہے ، نماز کی قضاء ہی کرنی چاہئے ۔ اگر مرتے دم تک ادا نہ ہوں تو بوقت مرگ وصیت کرنی چاہئے کہ میرے مال میں سے میرے ورثاءفدیہ ادا کریں ۔
عمدۃ الفقہ(2/4099 میں ہے:
اگر کوئی مریض ایسی حالت کو پہنچ گیا کہ غنودگی وغیرہ کی وجہ سے اس کو رکعتوں کا شمار اور رکوع وغیرہ یاد نہیں رہتا تو اس پر اس وقت کی نمازوں کا ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ صحت کے بعد ان کی قضا پڑھ لے لیکن اگر کوئی شخص اس کو بتلاتا جائے اور وہ پڑھ لے تو جائز ہے اور یہ بتلانا تعلیم نہیں بلکہ یاد دہانی اور خبردار کرنا ہے اس لیے یہ نماز کو فاسد نہیں کرتا یہی حکم اس شخص کا ہے جس سے زیادہ بڑھاپے کے سبب عقل میں فتور آگیا ہو اور رکعتوں کی تعداد اور رکوع سجود وغیرہ یاد نہ رکھ سکتا ہو تو دوسرے شخص کے بتلانے سے اس کی نماز درست ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved