- فتوی نمبر: 28-69
- تاریخ: 28 مارچ 2023
- عنوانات: عبادات
استفتاء
فرانس اور بعض دیگر مغربی ممالک میں ایک ہی خاندان کے افراد کی تدفین کچھ اس طرح سے کی جاتی ہے کہ پہلی قبر کو گہرا کھود کر میت تابوت میں رکھ کر دفن کر دی جاتی ہے۔ پھر زمین کے اسی ٹکڑے میں دوسری قبر بنائی جاتی ہے مگر کچھ اس طرح کہ پہلی قبر سے تقریبا ایک میٹر سے پہلے کھدائی روک کر دوسری قبر بنا دی جاتی ہے اور اسی طرز پر تیسری قبر بنائی جاتی ہے جن میں زیر زمین تقریبا ایک ایک میٹر کا فاصلہ ہوتا ہے اور ایک میٹر کے لگ بھگ فاصلے کی وجہ سے کسی بھی قبر کی کشائی نہیں ہوتی اور دائیں بائیں بھی اسی طریقے کو بروئے کار لاتے ہوئے تدفین کی جاتی ہے۔ اور اس طرح تین قبروں کی جگہ پر نو قبریں بن جاتی ہیں۔یاد رہے کہ اس طرح قبریں بنانے کی مجبوری نہیں ہے جگہ بھی موجود ہوتی ہے اور حکومت کی طرف سے بھی کوئی پابندی نہیں ہے بس لوگوں کی ایک خواہش ہوتی ہے کہ ایک خاندان کے لوگ ایک جگہ مدفون ہوجائیں اور ہمیں قبرستان میں ایک خاندان کے مختلف افراد کے پاس جانے کے لیے دور دور نہ جانا پڑے۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس طرح تدفین شرعا روا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت کی گنجائش تو ہے تاہم بہتر یہ ہے کہ جب کوئی مجبوری نہیں تو یہ صورت اختیار نہ کی جائے کیونکہ افضل یہ ہے کہ قبر کی کم از کم گہرائی میت کے نصف قد کے بقدر ہو اور زیادہ سے زیادہ اس کے قد کے بقدر ہو جبکہ مذکورہ صورت میں پہلی میت کی قبر کی گہرائی اس کے قد سے بھی زیادہ ہوگی اور اس کی کوئی خاص ضرورت بھی نہیں۔
شامی(3/164) میں ہے:
(وحفر قبره مقدار نصف قامة) وإن زاد فحسن
قال الشامى:(قوله مقدار نصف قامة إلخ) أو إلى حد الصدر، وإن زاد إلى مقدار قامة فهو أحسن كما في الذخيرة، فعلم أن الأدنى نصف القامة والأعلى القامة، وما بينهما بينهما شرح المنية، وهذا حد العمق، والمقصود منه المبالغة في منع الرائحة ونبش السباع
البنایہ شرح الہدایہ(3/246) میں ہے:
واختلفوا في عمق القبر ففي ” الروضة ” عمقه قدر نصف قامة، وفي ” الذخيرة ” إلى صدر الرجل وسط القامة قال: فإن زاد فهو أفضل، وإن عمقوا مقدار قامة هو أحسن
المحیط البرہانی(2/194) میں ہے:
وفي بعض النوادر عن محمد رحمه الله أنه قال: ينبغي أن يكون مقدار العمق إلى صدر رجل وسط القامة، قال: وكل ما ازداد فهو أفضل. وعن عمر رضي الله عنه أنه قال: يعمق القبر صدر رجل، وإن عمقوا مقدار قامة الرجل فهو أحسن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved