- فتوی نمبر: 14-268
- تاریخ: 28 جون 2019
- عنوانات: عبادات > نماز > سجدہ سہو کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گزارش یہ ہے کہ فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر بھول کر سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملا لی جائے تو کیا سجدہ سہو کرنا ضروری ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
راجح قول کے مطابق فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں بھول کر سورت ملانے سےسجدہ سہو نہیں آتا،کیونکہ فرض نمازوں کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورۃ نہ ملانا واجب نہیں بلکہ صرف سنت ہے اور سنت کو بھول کر چھوڑنے سے سجدہ سہو نہیں آتا۔البتہ ایک قول کے مطابق سجدہ کرنا ضروری ہے اس لیے افضل یہ ہے کہ سجدہ سہو کرلیا جائے۔
قال في الدر : وهل يكره في الاخريين؟ المختار لا
(قوله المختار لا) أي لا يكره تحريما بل تنزيها لأنه خلاف السنة. قال في المنية وشرحها: فإن ضم السورة إلى الفاتحة ساهيا يجب عليه سجدتا السهو في قول أبي يوسف لتأخير الركوع عن محله وفي أظهر الروايات لا يجب لأن القراءة فيهما مشروعة من غير تقدير، والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب. اهـ. وفي البحر عن فخر الإسلام أن السورة مشروعة في الأخريين نفلا. وفي الذخيرة أنه المختار. وفي المحيط وهو الأصح. اهـ. والظاهر أن المراد بقوله نفلا الجواز، والمشروعية بمعنى عدم الحرمة فلا ينافي كونه خلاف الأولى كما أفاده في الحلية. (رد المحتار ج 2 ص 186)۔۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved