• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گنج بخش فیض عالم …شعرکی تحقیق

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہماری جامع مسجد میں اگر چہ ہمہ وقتی امام مقرر ہیں ۔جمعۃ المبارک کے دن بیان کے لیے باہر سے خطیب صاحب تشریف لاتے ہیں، خطیب صاحب اپنے بیان کے شروع میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور نبی پاک صلی اللہ وسلم پر درود و سلام کے بعد گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کی مدح سرائی میں یو ں گویا ہوتے ہیں:

گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا                          ناقصاں را پیر ا کامل کاملاں را رہنما

گنج بخشی آپ کی مشہور ہم پہ کر کرم                        کر کرم کروا کرم دونوں جہاں میں رکھ شرم

میرا سوال یہ ہے کہ دوسرے شعر میں’’ہم پر کر کرم کروا کرم دونوں جہاں میں رکھ شرم ‘‘کا عقیدہ کہاں تک درست ہے ؟کیا کسی مرحوم یا  زندہ ولی اللہ میں اتنی  کرامت یا سکت ہے کہ وہ ہم پر کرم کر سکیں، کرم کروا سکیں اور پھر دونوں جہاں میں شرم بھی رکھ سکیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلے شعر میں تو کوئی ایسی غلط بات نہیں ہے،کیونکہ گنج بخش کا مطلب ہے خزانے بخشنے والے ،خزانوں سے مراد روحانی خزانے ہیں اور ہر نیکی اللہ کی رحمت کا خزانہ ہے ۔حضرت سیدعلی ہجویری نور اللہ مرقدہ نے اپنی تعلیمات کی صورت میں لوگوں کو بے شمار کارہائے خیر کی جانب متوجہ فرمایا ہے۔اورفیض عالم کا مطلب یہ ہے کہ ایک عالم ان کے فیض تعلیمات سے سیراب ہوا ہے اور ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا۔انشاء اللہ مظہر نورخدا ،میں میں نور خدا سے مراد قرآن پاک اور اس کی تعلیمات ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت سیدعلی ہجویری نور اللہ مرقدہ کی صورت میں ان تعلیمات کا علمی وعملی ظہور ہوا ہے اور ہو رہا ہے۔

یہ شعرکسی بزرگ سے منسوب ہے انہوں نے یہ بات اسی پس منظر میں فرمائی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ لوگ بالعموم اس شعر کے پہلے لفظ ’’گنج بخش‘‘ کو جس معنی میں لیتے ہیں یہ معنی بزرگوں کی مراد نہیں اور جس طرح سے عوام کے ذہنوں میں اس کاتصور ہے وہ درست بھی نہیں۔

البتہ دوسرے شعر میں ایسے الفاظ ہیں جو غلط مطلب کے حامل بھی ہو سکتے ہیں اور صحیح مطلب بھی مراد ہو سکتا ہے۔’’ کر کرم ‘‘کا صحیح مطلب یہ ہو سکتا ہے ہمارے لیے دعا کریں جو کہ کرم کی ایک صورت ہے اور کسی فوت شدہ بزرگ سے دعا کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ ’’اور کروا کرم‘‘تو دعا کے معنی میں واضح ہے

یہ  تفصیل اس صورت میں ہے جب یہ الفاظ فوت شدہ بزرگ کی قبر پر کہے جائیں ،کیوں کہ اہل سنت کے نزدیک میت کا سلام ،کلام کو سننا ثابت ہے، لیکن اگر دور سے یہ الفاظ کہے جائیں تب اگر اس عقیدے کے ساتھ ہوں کہ وہ ہماری آواز کو دور سے سن رہے ہیں، تب یہ شرکیہ عقیدہ ہوگا ،کیونکہ دور اور نزدیک سے بات کو سننے کی صفت صرف اللہ کی خاصیت ہے، کسی غیر کو اس صفت میں شامل کرنا شرک ہے ۔چناچہ تعلیم الاسلام حصہ دوم صفحہ 149 میں ہے:

شرک فی السماع والبصر (یعنی خدا تعالی کی صفت سمع یا بصرمیں کسی دوسرے کو شریک کرنا) مثلا یہ اعتقاد رکھنا کہ فلاں پیغمبر یا ولی ہماری تمام باتوں کو دور و نزدیک سے سن لیتے ہیں یا ہمارے کاموں کو ہر جگہ سے دیکھ لیتے ہیں، سب شرک ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved