• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھوڑے کا گوشت

استفتاء

کیا گھوڑے کا گوشت حلال ہے؟ آج کل کچھ لوگ بہت زور و شور سے کہتے ہیں کہ خیبر کے موقع پر اللہ کے نبی ﷺ نے گھوڑے کے گوشت کی حلت برقرار رکھی۔ آپ سے درخواست ہے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

گھوڑے کا گوشت مکروہ تنزیہی ہے۔

جنگ خیبر سے پہلے آپ ﷺ نے گدھے کے گوشت سے منع فرمایا۔ گھوڑے کی حرمت کا ذکر نہیں کیا۔ اس لیے وہ حلت پر باقی رہا۔ جیسا کہ نسائی کی حدیث سے تائید ہوتی ہے۔ کیونکہ اس میں ہے:

أطعمنا رسول الله صلى الله عليه و سلم لحوم الخيل و نهانا عن لحوم الحمر.

اطعمنا لحوم الخیل سے بظاہر یہی مراد ہے کہ گھوڑے کی حلت کو قائم رکھا جبکہ گدھے کی حلت منسوخ فرما دی۔ بعد میں جنگ خیبر کے موقع پر گھوڑے کے گوشت سے بھی منع فرمادیا جیسا کہ دار قطنی کی روایت میں ہے:

أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى يوم خيبر عن لحوم الخيل و البغال و الحمير.

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گھوڑے ، خچر اور گدھے کے گوشت سے منع فرما  دیا تھا۔

دار قطنی کی یہ روایت کراہت تنزیہی پر محمول ہوسکتی ہے کیونکہ گھوڑا آلہ جہاد تھا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved