- فتوی نمبر: 25-216
- تاریخ: 07 مئی 2024
استفتاء
(1)میرا سوال یہ ہے کہ پانچ نمازوں کی رکعات احادیث کے حوالے کے ساتھ مجھے بھیج دیں۔
(2)غسل کا مکمل طریقہ بھی ارسال فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)پانچوں نمازوں کی رکعات درج ذیل ہیں :
فجر(2 سنت مؤکدہ،2 فرض) ظہر (4سنت مؤکدہ، 4 فرض، 2 سنت مؤکدہ) عصر (4 فرض) مغرب (3 فرض،2 سنت مؤکدہ) عشاء (4 فرض،2 سنت مؤکدہ،3 وتر) مذکورہ تعداد کے علاوہ بعض نمازوں کے ساتھ جن نوافل کا تذکرہ ہے وہ سب سنن غیر مؤکدہ اور نوافل ہیں اور ان کی تعداد میں بھی کسی قدر اختلاف ہے لہٰذا ان کو اگر کوئی پڑھتا ہے تو ثواب کی بات ہے اور اگر کوئی نہیں پڑھتا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
فرائض سے متعلقہ حدیث:
المعجم الکبیر للطبرانی (رقم الحدیث:724) میں ہے:عن أبي مسعود قال : أتى جبريل عليه السلام النبي صلى الله عليه و سلم فقال : قم فصل، و ذاك لزوال الشمس حين زالت الشمس ،فقام فصلى الظهر أربعا، ثم أتاه حين كان ظله مثله فقال : قم فصل، فصلى العصر أربعا، ثم أتاه حين غربت الشمس، فقال : قم فصل ،فصلى المغرب ثلاثا ،ثم أتاه حين غاب الشفق، فقال : قم فصل، فصلى العشاء أربعا، ثم أتاه حين بزق الفجر، فقال : قم فصل، فصلى الفجر ركعتين، ثم أتاه من الغد الظهر حين كان ظله مثله فقال : قم فصل، فصلى الظهر أربعا، ثم أتاه حين كان ظله مثليه، فقال : قم فصل، فصلى العصر أربعا، ثم أتاه الوقت الأول حين غربت الشمس، فقال : قم فصل، فصلى المغرب ثلاثا، ثم أتاه حين غاب الشفق و أظلم، فقال : قم فصل، فصلى العشاء أربعا، ثم أتاه بعد أن طلع الفجر و أسفر، فقال : قم فصل، فصلى الصبح ركعتين
ترجمہ: حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ کھڑے ہوں اور نماز پڑھیں، یہ سورج کے ڈھلنے کا وقت تھا، جب سورج ڈھل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ظہر کی چاررکعات پڑھیں پھر ان کے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے، جبکہ سایہ ایک مثل کے برابر ہو گیا تھا۔ تو انہوں نے کہا کہ کھڑے ہوں اور نماز ادا کریں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی چار رکعات پڑھیں۔ پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس وقت آئے جب سورج غروب ہو گیا توانہوں نے کہا کہ کھڑے ہوں اور نمازپڑھیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی تین رکعات پڑھیں۔پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس وقت آئے جب شفق غائب ہو گئی اور کہا کہ نماز پڑھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی چار رکعات پڑھیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام اس وقت آئے جب صبح طلوع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ نماز ادا کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی دو رکعت پڑھیں ۔۔۔ الخ
وتر سے متعلقہ حدیث
شرح معانی الآثار (رقم الحدیث: 1568) میں ہے:حدثنا بكر بن سهل الدمياطي قال ثنا شعيب بن يحيى قال ثنا يحيي بن أيوب عن يحيى بن سعيد عن عمرة عن عائشة : أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يوتر بثلاث يقرأ في أول ركعة بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية قل يا أيها الكافرون وفي الثالثة قل هو الله أحد والمعوذتينترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے پہلی رکعت میں’’سبح اسم ربک الاعلیٰ‘‘ پڑھتے، دوسری رکعت میں’’قل یا ایھا الکافرون‘‘ اور تیسری رکعت میں’’ قل ھو اللہ احد‘‘ اور معوذتین پڑھتے تھے۔
سنن مؤکدہ سے متعلقہ حدیث
سنن ترمذی (رقم الحدیث:415) میں ہے:عن أم حبيبة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة بني له بيت في الجنة: أربعا قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء،وركعتين قبل صلاة الفجر۔
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے گا اس کے لئے جنت میں گھر بنا دیا جائے گا: چار ظہر سے پہلے، دو ظہر کے بعد، دو مغرب کے بعد، دو عشاء کے بعد اور دو فجر کی نماز سے پہلے۔
(2) غسل کا مسنون طریقہ درج ذیل ہے:
غسل کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے، پھر استنجے کی جگہ دھوئے، پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو پاک کرے۔ پھر وضو کرے اور اگر غسل کی جگہ میں پانی نہ ٹھہرتا ہو فوراً بہہ جاتا ہو یا ٹھہرتا ہو لیکن وہاں کسی چوکی یا پتھر پر غسل کرتا ہو تو وضو کرتے وقت پیر بھی دھو لے اور اگر ایسا نہیں ہے اور ٹھہرے ہوئے پانی میں پیر بھر جائیں گے اور غسل کے بعد پھر دھونے پڑیں گے تو سارا وضو کرے مگر پیر نہ دھوئے۔ پھر وضو کے بعد تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالے پھر تین مرتبہ داہنے کندھے پر پھر تین مرتبہ بائیں کندھے پر پانی ڈالے ،اس طرح کہ سارے بدن پر پانی بہہ جائے۔ پہلی مرتبہ پانی ڈالنے کے بعد جسم کو مل لے تاکہ سارے جسم پر پانی پہنچ جائے۔ اگر پہلے پاؤں نہ دھوئے ہوں تو اس جگہ سے ہٹ کر پاک جگہ میں آئے او رپیر دھوئے۔(مسائل بہشتی زیور60/1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved