- فتوی نمبر: 31-47
- تاریخ: 22 اپریل 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
جن کپڑوں سے حیض کا خون صاف کیاجائے یا روکا جائے تو ان کپڑوں کو گندی جگہ پھینکنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر کوئی عورت ان کپڑوں کو دفن کرسکے تو یہ بہتر ہے ورنہ کسی صاف جگہ میں پھینک دے جہاں عموماً لوگوں کی اس پر نظر نہ پڑے تاہم گندی جگہ یعنی بیت الخلاء (واش روم) میں پھینکنے سے علماء نے منع لکھا ہے کیونکہ یہ بیماری کا سبب ہے۔ کوڑے میں بھی پھینک سکتی ہے ، تاہم اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ حیض کے خون پر کسی کی نگاہ نہ پڑے۔
ہندیہ (5/ 358) میں ہے:
«فإذا قلم أظفاره أو جز شعره ينبغي أن يدفن ذلك الظفر والشعر المجزوز فإن رمى به فلا بأس وإن ألقاه في الكنيف أو في المغتسل يكره ذلك لأن ذلك يورث داء كذا في فتاوى قاضي خان.
ہندیہ (5/358) میں ہے:
يدفن أربعة الظفر والشعر وخرقة الحيض والدم كذا في الفتاوى العتابية
شامی (6/ 371) میں ہے:
«وكل عضو لا يجوز النظر إليه قبل الانفصال لا يجوز بعده) ولو بعد الموت كشعر عانة وشعر رأسها»
فتاوی محمودیہ (19 /452)میں ہے:
سوال:انسان کے ناخن اور بال وغیرہ کو جلانا جائز ہے یا نہیں، اگر جائز نہیں تو شہری عورتوں کے جو بال کنگھی سے نکلتے ہیں ان کو مکانات پختہ ہونے کی وجہ سے دفن نہیں کر سکتی ان کے لیے کیا حکم ہے؟
الجواب:جلانا جائز نہیں۔ ایسی عورتیں کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved