• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حالت احرام میں مچھر مارنا

  • فتوی نمبر: 8-357
  • تاریخ: 09 اپریل 2016

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے احرام کی حالت میں اپنے احرام کو بھولتے ہوئے ایک مچھر مار دیا   اس کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حالت احرام میں مچھر کو مارنا جائز ہے،اور اس کو  مارنے سے کوئی جزا نہیں آتی۔

فتاوی شامی میں ہے:

ولا شيء بقتل غراب….. و بعوض ونمل …(659/3)

بدائع میں ہے:

ولا بأس بقتل البرغوث والبعوض…. لأنه ا لیست بصید لانعدام التوحش والامتناع ألا تری أنها تطلب الإنسان مع امتناعه منها وقد روي عن عمر رضی الله عنه أنه کان یقرد بعیره و هو محرم ولأن هذه الأشیاء من المؤذیات المبتدئة بالأذی غالباً فالتحقت بالمؤذیات المنصوص علیها من الحیة والعقرب وغیرهما. (426/2)

و قال:

و أما غیر المأکول فنوعان نوع یکون مؤذیاً طبعاً مبتدئاً بالأذی غالباً….. أما الذي یبتدئ بالأذی غالباً فللمحرم أن یقتله ولا شيء علیه …… وعلة الإباحة فیها هي الابتداء بالأذی و العدو علی الناس غالباً. (428/2) ………………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved