• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1)حالت احرام میں بیوی کا بوسہ لینا(2)بغیر محرم کے عمرہ کرنے کاحکم(3)حالت احرام میں اختلاط ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1۔حالت احرام میں اگر کوئی شخص اپنی بیوی کا بوسہ لے تو شرعا اس پر کیا جزا لازم آئے گی ؟اس کا کیا حکم ہے؟

2- ایک جوان عورت گروپ کے ساتھ (جس میں اپنے محلے ،علاقے یا گاوں کے لوگ بھی ہوں )عمرے کے لیے بغیر محرم کے ساتھ جا سکتی ہے یا نہیں؟ شرعا اس پرکا کیا حکم ہے؟ اس خاتون نے اگر عمرہ کیا تو اس خاتون کا عمرہ ادا ہوجائے گا یانہیں؟ کیا یہ نوجوان عورت گناہگار ہو گی یا نہیں ؟

3- بے ریش لڑکا جو کہ بالغ ہو اس کو احتلام ہو جائے تو اس کا نہانے کے لیے احرام کو کھولنا اورا حرام کو بغیر صابن کےدھونا جائز ہے یا نہیں؟ یا دوسرا احرام باندھ دیں؟ شرعی طور پر وضاحت فرمائیں

حافظ راشد اسلام الحسن الحسن بکڈپواینڈدی پرفیوم چوک بالمقابل فاروقیہ مسجد فیچر کالونی لانڈھی کراچی نمبر22

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1 ۔ احرام کی حالت میں اگر کوئی شخص بغیر شہوت کےاپنی بیوی کا بوسہ لےتو اس پر کوئی جزاء لازم نہیں ،البتہ بغیر شہوت کے بوسہ لینا بھی مکروہ ہے۔ اور اگر شہوت کے ساتھ بوسہ لے اور انزال بھی ہو جائے تو اس شخص پر بطور جزاء کے ایک دم لازم آئے گا اور اگر انزال نہ ہو تو ایک قول کے مطابق دم لازم نہ آئے گا دلائل کی رو سےہمارے خیال میں یہی قول راجح ہے اورایک قول یہ ہے کہ اس صورت میں بھی دم آئے گا۔بہت سارے حضرات نے اس قول کو ترجیح دی ہے اور اس میں احتیاط بھی ہے لہذا گنجائش ہو تو اس صورت میں دم دے دینا چاہیے۔

فتح القدير (5/ 415)

( وإن قبل أو لمس بشهوة فعليه دم ) وفي الجامع الصغير يقول : إذا مس بشهوة فأمنى ، ولا فرق بين ما إذا أنزل أو لم ينزل ذكره في الأصل . مخالف لما صحح في الجامع الصغير لقاضي خان من اشتراط الإنزال .

قال : ليكون جماعا من وجه ، موافق لما في المبسوط حيث قال : وكذلك إذا لم ينزل : يعني يجب الدم عندنا خلافا للشافعي في قول قياسا على الصوم فإنه لا يلزمه شيء إذا لم ينزل بالتقبيل ، لكنا نقول : الجماع فيما دون الفرج من جملة الرفث فكان

 منهيا عنه بسبب الإحرام .وبالإقدام عليه يصير مرتكبا محظور إحرامه .

ا هـ.وقد يقال : إن كان الإلزام للنهي فليس كل نهي يوجب كالرفث ، وإن كان للرفث فكذلك إذ أصله الكلام في الجماع بحضرتهن وليس ذلك موجبا شيئا .

کفایہ:(2/253)میں ہے:

قوله(وفی الجامع الصغیر یقول اذا مس بشهوة فامنی)شرط الامناء مع المس بشهوة فی وجوب الدم فی الجامع الصغیر لقاضیخان رحمه الله وذکر فی الاصل المس ولم یشترط الامناء والصحیح ما ذکرهنا ای فی الجامع الصغیرحتی یکون جماعا من وجه (کفایه مع فتح )

فی الشامی:3/667

او قبل۔۔۔۔۔۔او لمس بشهوة انزل او لا فی الاصح

قوله(فی الاصح) لم أر من صرح بتصحيحه وكأنه أخذه من التصريح بالإطلاق في المبسوط و الهداية و البدائع و شرح المجمع وغيرها كما في اللباب ورجحه في البحر بأن الدواعي محرمة لأجل الإحرام مطلقا فيجب الدم مطلقا واشترط في الجامع الصغير الإنزال وصححه قاضيخان في شرحه

2- عورت کا بغیر محرم کے گروپ کے ساتھ عمرہ کے لئے جانا جائز نہیں اگر چلی گئی اور افعال عمرہ کر لیے تو عمرہ تو ہو جائے گا تاہم بلا محرم جانے کا گناہ ہوگا ۔

فی الشامیة:3/533

ولو حجت بلامحرم جاز مع الکراهة (ای التحریمیة للنهی فی حدیث

 الصحیحین :لاتسافر امرأة ثلاثا الاومعها محرم ،زاد مسلم فی روایة او زوج)

3-مذکوره صورت میں احرام کهولنا اوراحرام کے کپڑے کوخوشبو والے صابن کےبغیر دهونا جائز ہے ۔نیز دوسرا احرام باندھنا چاہیں تو یہ بھی کرسکتے ہیں ۔

فی المناسک:122

فصل فی مباحات الاحرام۔۔۔غسل الثوب ای للطهارة او النظافة لالقصد قتل القمل والزینة۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved