• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حالت احرام میں سرسو ں کےتیل یا کھوپرے کاتیل سر یا بدن کو لگانا

  • فتوی نمبر: 3-72
  • تاریخ: 12 دسمبر 2009

استفتاء

مسئلہ:تیسری قسم وہ ہے جو اپنی ذات ( کے اعتبار ) سے تو خوشبو نہیں ہے لیکن اس میں خوشبو بنائی جاتی ہے  اور پھر  خوشبو کے طور پر بھی  کام میں آتی ہے اور دوا کے طور پربھی استعمال کی جاتی ہے۔ جیسے زیتون کا تیل اور تل کا تیل تو اس میں استعمال کا اعتبار ہوگا، پس اگر اس کو تیل کے لگانے کے طور پر استعمال کیا ہے تو خوشبو کا حکم ہوگا اور اگر کھانے میں یا  بوائی کے اندر بھرنے میں  استعمال کیا ہے تو اس کے واسطے خوشبو کا حکم نہ ہوگا ( ہندیہ )۔ ایسا ہی سرسوں کا تیل یا کھوپرے کا تیل وغیرہ ہوتو بھی یہی حکم ہے، کیونکہ یہ تیل بھی اکثر بدن خواہ سر کے بالوں وغیرہ میں لگانےکے طور پر استعمال ہوتے ہیں،لیکن شرط یہ ہے کہ یہ چیزیں خالص ہوں، اگر ان میں دوسری خوشبو چیز ملائی گئی جیسے تل اور زیتون کے تیل کو خوشبو دار بناتےہیں تو پھر ان کا حکم بھی خالص خوشبو جیسا  ہوگا۔ ( عمدة المناسک، 348 )

سوال: اس عبارت سے مسئلہ سمجھ میں نہیں آیا، اس لیے  آپ کی خدمت میں درخواست ہے کہ ارشاد فرمائیں کہ خوشبو ملا ہوا تیل تو ظاہر  ہے کہ خوشبو ہی کا حکم رکھتا ہے لیکن

بلا خوشبو ملا ہوا سرسوں کاتیل یا کھوپرے کاتیل اگرحالت احرام میں سر کے بالوں کو لگائیں یا بدن، چہرہ کی خشکی دور کرنے کے لیے ملیں تو خوشبو کا حکم ہوگا یا نہ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تیل کے استعمال کی تین صورتیں ہیں:

1۔ تیل میں باقاعدہ خوشبو ملائی گئی ہو، ایسے تیل کا استعمال حالت احرام میں ناجائز ہے۔

2۔ تیل میں خوشبو نہ ملائی گئی ہو، اس کی دو صورتیں ہیں:

الف: وہ تیل ایسا ہو جس میں خوشبو ملائی  جاتی ہو، جیسے زیتون اور تلوں کا تیل ان کا سادہ استعمال بھی ناجائز ہے۔

ب: وہ تیل ایسا ہو جس میں خوشبو نہ ملائی  جاتی ہو، جیسے باقی تمام تیل، خواہ وہ سرسوں کا ہو یا ناریل کا یا روغن بادام کا، ان سب کا حالت احرام میں استعمال کرنا جائز ہے۔ چنانچہ معلم الحجاج میں ہے:

چربی، گھی، روغن بادام، کڑوا تیل، کھانا لگانا جائز ہے۔ (237 )

اور غنیتہ الناسک میں ہے:

بخلاف ما لو ادهن ببقية الأدهان كالشم و السمن و الإلية و كذا نحو دهن اللوز و نوى المشمش على ما في رد المختار فإنه لا شيء عليه. (249)

اور فتح القدیر میں ہے:

خصه من بين الأدهان التي لا رائحة لها ليفيد بمفهوم اللقب نفي الجزاء فيما عداه من الأدهان. (2/ 440)

اور شامی میں ہے:

عبارة البحر: و أراد بالزيت دهن الزيتون ……. و مقتضاه خروج نحو دهن اللوز و نوى المشمش .(باب الجنايات، 3/ 655)

اور عمدة الفقہ میں ہے:

"اوپر بلا خوشبو کے تیلوں میں سے خصوصیت کے ساتھ زیتون اور تل کے تیل کا ذکر کیا گیا ہے باقی تیلوں کا حکم ان دونوں سے الگ ہے۔ یعنی باقی ہر قسم کےتیل مثلاً چربی، گھی، بادام روغن، خوبانی کی گری کا تیل اور سرسوں وغیرہ کے تیل کا استعمال جائز ہے اور ان کے استعمال سے ہر حال میں کوئی جزاء لازم نہیں  ہوتی”۔ (4/ 486 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved