- فتوی نمبر: 15-3
- تاریخ: 20 جولائی 2019
استفتاء
اس سوال کا جواب مطلوب ہے کہ ایک امام مسجد فرائض وسنن ونوافل کی دوسری رکعت میں بھی ثناء پڑھنے کا عادی تھا اب بعد میں پتہ چلا کہ ثناء فقط پہلی رکعت میں ہی پڑھتے ہیں اور سجدہ سہو بھی نہیں کیا تو گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فرض ،سنت یا نفل نماز کی دوسری رکعت میں ثناء پڑھنے سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا ۔لہذا گزشتہ نمازیں لوٹاناضروری نہیں ہے ۔
فی المحیط البرهاني ج2ص313 :
لو قرأ ا لتشهد قائما أو راكعاأو ساجدا ،لا سهو عليه ،لان التشهد ثناء ،والقيام موضع الثناءوالقرأة.
وفي الهندية ج1ص140:
ولو قرأ التشهد في القيام إن كان في الركعة الأولى لايلزمه شئ وإن كان في الركعة الثانية إختلف المشائخ فيه والصحيح انه لايجب كذا في الظهيرية ،ولو تشهد في قيامه قبل قرأة الفاتحة فلا سهو عليه وبعدها يلزمه سجود السهو وهو الأصح لأن بعد الفاتحة محل قرأة السورة فاذا تشهد فيه فقد اخرا لواجب وقبلها محل الثناء كذا في التبيين.
خير الفتاویٰ ج2 ص 629 میں ہے :
دوسری رکعت میں فاتحہ سےپہلے ثناء پڑھنے سے سجدہ سہو کا وجوب مختلف فیہ ہے ۔اصح عدم وجوب ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved