• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہر رکعت میں ثناء پڑھنے کا حکم

استفتاء

اس سوال کا جواب مطلوب ہے کہ ایک امام مسجد فرائض وسنن ونوافل کی دوسری رکعت میں بھی ثناء پڑھنے کا عادی تھا اب بعد میں پتہ چلا کہ ثناء فقط پہلی رکعت میں ہی پڑھتے ہیں اور سجدہ سہو بھی نہیں کیا تو گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فرض ،سنت یا نفل  نماز کی دوسری رکعت میں ثناء پڑھنے سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا ۔لہذا گزشتہ نمازیں لوٹاناضروری نہیں ہے ۔

فی المحیط البرهاني ج2ص313 :

لو قرأ ا لتشهد قائما أو راكعاأو ساجدا ،لا سهو عليه  ،لان التشهد ثناء ،والقيام موضع الثناءوالقرأة.

وفي الهندية ج1ص140:

ولو قرأ التشهد في القيام إن كان في الركعة الأولى لايلزمه شئ وإن كان في الركعة الثانية إختلف المشائخ فيه والصحيح انه لايجب كذا في الظهيرية ،ولو تشهد في قيامه قبل قرأة الفاتحة فلا سهو عليه وبعدها يلزمه سجود السهو وهو الأصح لأن بعد الفاتحة محل قرأة السورة فاذا تشهد فيه فقد اخرا لواجب وقبلها محل الثناء كذا في التبيين.

خير الفتاویٰ ج2 ص 629 میں ہے :

دوسری رکعت میں فاتحہ سےپہلے ثناء پڑھنے سے سجدہ سہو کا وجوب مختلف فیہ ہے ۔اصح عدم وجوب ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved