• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حضور ﷺ کا نام گرامی آنے پر درود میں خالی ’’صلعم‘‘ کہنا

استفتاء

ہماری مسجد کے امام صاحب نے بیان کیا ہے کہ حضور ﷺ کا نام گرامی آنے پر پورا درود شریف پڑھنا چاہیے، خالی ’’صلعم‘‘ کہنا درست نہیں۔ کیونکہ اس کے کوئی معنیٰ نہیں۔ جبکہ ہم یہ لفظ بہت سے علماء سے سن چکے ہیں۔ آپ اس بارے میں وضاحت فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حضور ﷺ کا نام گرامی آنے پر زبان سے صرف ’’صلعم‘‘ کہہ دینا کافی نہیں۔ کیونکہ ’’صلعم‘‘ درود کے صیغوں میں سے کوئی صیغہ نہیں، بلکہ ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ یا کوئی اور درود پڑھنا ضروری ہے۔

مقدمہ ابن صلاح (175) میں ہے:

ثم ليتجنّب في إثباتها نقصين: أحدهما أن يكتبها منقوصة صورةً رامزاً إليها بحرفين أو نحو ذلك، والثاني ان يكتبها منقوصة معنىً بأن لا يكتب (وسلّم).

تفسیر معارف القرآن (7/226) میں ہے:

’’جس طرح زبان سے ذکر مبارک کے وقت زبانی صلوٰۃ و سلام واجب ہے، اسی طرح قلم سے لکھنے کے وقت صلوٰۃ وسلام کا قلم سے لکھنا بھی واجب ہے، اور اس میں جو لوگ حروف کا احتصار کر کے ’’صلعم‘‘ لکھ دیتے ہیں، یہ کافی نہیں، پورا صلوٰۃ وسلام لکھنا چاہیے۔‘‘

فتاویٰ محمودیہ (19/380) میں ہے:

تنبیہ: سوال میں جو لفظ ’’صلعم‘‘ ہے، یہ مہمل لفظ ہے، جہاں درود کا حکم ہے وہاں پورا درود لکھا جائے، نہ کہ ’’صلعم‘‘۔

احسن الفتاویٰ (8/21) میں ہے:

’’حضور اکرم ﷺ کے نام پر پورے صلوٰۃ وسلام کی بجائے صرف ’’؃   ‘‘ لکھنا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پر ’’رض‘‘ لکھنا کیسا ہے؟

الجواب: حضور اکرم ﷺ کے اسم گرامی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء مبارکہ کے ساتھ پورا صلوٰہ وسلام اور ’’رضی اللہ عنہم‘‘ لکھنا چاہیے، صرف ’’؃   ‘‘ لکھنا خلاف ادب ہے، جہاں صفحات کے صفحات اور پوری کتاب لکھ رہے ہیں، تو صیغۂ صلوٰۃ وسلام اور صیغۂ ترضی میں کتنی جگہ صرف ہوتی ہے، درحقیقت یہ محبت کی کمی کی دلیل ہے، اسی طرح  ’’تعالیٰ‘‘ کی جگہ ’’تع‘‘ اور ’’رحمۃ اللہ‘‘ کی جگہ ’’ ؒ ‘‘ لکھنے کا دستور صحیح نہیں۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل (1/ 198) میں ہے:

’’سوال: میں نے بڑے علماء کی کتابوں میں یہ دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کے نام کے ساتھ صرف ’’؃   ‘‘  لکھ دیتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ ایسا لکھنا چاہیے؟ یا یہ غلط ہے؟ کیا پورا ’’ﷺ‘‘ لکھنا ضروری ہے۔

جواب: پورا درود شریف ’’ﷺ‘‘ لکھنا چاہیے، صرف ’’؃   ‘‘ یا ’’صلعم‘‘ کی حماقت علماء نہیں کرتے، بلکہ کاتب صاحبان کرتے ہیں۔ میں بالالتزام پورا درود شریف لکھتا ہوں، مگر کاتب صاحبان مجھ پر عنایت کر جاتے ہیں۔

وينبغي أن يحافظ على كتابة الصلاة والتسلم على رسول الله -صلى الله عليه وسلم- ولا يسأم من تكراره، ومن أغفله حرم حظاً عظيماً… ويكره الاقتصار على الصلاة والتسلم على رسول -صلى الله عليه وسلم- والرمز إليهما في الكتابة، بل يكتبها بكمالها. (تقريب النووي مع التدريب: 218-217).‘‘

ملفوظات حکیم الامت (24/210) میں ہے:

’’صعلم کا حکم‘‘: درود کا مخفف جو لوگ لکھتے ہیں ’’صلعم‘‘ یہ مناسب نہیں، گویا یہ درود سے ناگواری اور تنگی کی دلیل ہے۔ اگر کوئی شخص حضور ﷺ کا اسم مبارک لکھے اور نہ زبان سے درود پڑھے اور نہ درود کا پورا صیغہ لکھے، تو صرف ’’صلعم‘‘ لکھنا بالکل ناکافی ہے۔ بلکہ پورا لکھنا یا زبان سے کہنا واجب ہے۔

فضائل اعمال (740) میں ہے:

’’علماء نے اس بات کو مستحب بتایا ہے کہ اگر تحریر میں بار بار نبی کریم ﷺ کا نام آئے تو بار بار درود شریف لکھے، اور پورا درود لکھے، اور کاہلوں اور جاہلوں کی طرح  سے ’’صلعم‘‘ وغیرہ الفاظ کے ساتھ اشارے پر قناعت نہ کرے۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved