- فتوی نمبر: 4-207
- تاریخ: 27 اکتوبر 1432
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > کمیشن کے احکام
استفتاء
آج کل ہمارے علا قے کے لوگ سعودی عرب وغیرہ میں ملازمت کے سلسلہ میں گئے ہوئے ہیں اور وہاں سے ہمارے علاقہ میں رہائش پذیر اپنے رشتہ داروں کے لیے پیسے بھیجتے ہیں انکی صورت یہ ہے :
۱۔ بعض اوقات وہ وہاں پر کسی ایجنٹ کو ریال دے دیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اس کے بدلے میں ہمارے فلاں رشتے دار کو پاکستان کے فلاں علاقے میں اتنے پاکستانی روپے دے دینا تو وہ ایجنٹ پاکستان میں اپنے کسی آدمی کو فون کرتا ہے کہ تم پاکستان میں فلاں جگہ پر فلاں آدمی کو اتنے پیسے دے دو تو وہ آدمی فلاں شخص کو اتنے پیسے دے دیتا ہے۔
۲۔ بعض اوقات وہ اس یجنٹ کو ریال نہیں دیتا اور کہتا ہےکہ میرے فلاں رشتے دار کو پاکستان کے اندر اتنے پاکستانی پیسے دے دو ، میں تمہیں اتنے ریال بعد میں دے دوں گا پھر وہ ایجنٹ اس آدمی کے پاکستانی رشتہ دار کو مذکورہ بالا صورت کی طرح پاکستانی روپے ادا کرتا ہوں ۔ دونوں صورتوں کے حکم کی طرف ان کی دلیلوں کے ساتھ رہنمائی فرما دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ دونوں طریقے جائز ہیں۔ یہ اجارہ کا معاملہ ہے اور ایجنٹ یا ادارہ اس پر اجرت لیتے ہیں۔یہ سفتجہ نہیں ہے جس میں مسافر کوئی اجرت نہیں لیتا تھا۔ فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved