- فتوی نمبر: 10-5
- تاریخ: 02 مارچ 2017
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درجہ ذیل مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی نے حالت احرام میں لال بیگ کو مارا تو کیا اس پر دم لازم آتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس محرم پر کچھ لازم نہیں ہے۔
توجیہ: یہ حشرات الارض میں سے ہے اور ان کے مارنے پر کوئی جزاء لازم نہیں آتا۔
غنیۃ الناسک (ص:289) میں ہے:
مطلب فيما لا يجب الجزاء بقتله في الإحرام والحرم: لا شيء بقتل باقي هوام الأرض وحشراتها كبعوض ونمل يؤذي، وهو السود والصفر وما لا يؤذي لا يحل قتلها وإن كان لا يجب بقتلها الجزاء وبرغوث وبق وذباب وفراش وخنافس … وصرصر وصياح الليل وسرطان وأم جنين وأم أربعة وأربعين، لأنها ليست بصيود ولا متولدة من البدن.
مناسک ملا علی قاری (ص: 379) میں ہے:
ولا شيء بقتل هوام الأرض أي حشراتها في الحل والحرم.
عمدۃ الفقہ (4/552) میں ہے:
’’اور اسی طرح دیگر موذی جانوروں اور حشرات الارض کے حل و حرم اور احرام میں قتل کرنے سے کوئی جزاء واجب نہیں ہو گی اور اس فعل پر کوئی گناہ لازم نہیں ہو گا۔ وہ جانور یہ ہیں: گبریلا (گوبر کا بھونڈ) جعلان (گبریلا کی ایک قسم) ام حبین (ایک قسم کا چھوٹا جانور) کنکھجورا، جھینگر، سیاہ و زرد چیونٹی جو کہ ایذا پہنچاتی ہے اور جو چیونٹی ایذا نہیں پہنچاتی اس کا مارنا جائز نہیں ہے لیکن اس کو مارنے پر جزا واجب نہیں ہو گی، کچھوا، بندر، خارپشت چوہا (سیہی) مچھر، پسو، کٹھمل، پروانہ (پتنگا)، چمڑے وغیرہ میں لگ جانے والا کیڑا، بھڑ، گرگٹ، چھپکلی، کیکڑا (سرطان)، صرصر (ایک قسم کا چھوٹا کیڑا) وغیرہ موذی جانور و حشرات الارض کو مار دینے سے کوئی جزاء واجب نہیں ہوتی اس لیے کہ یہ شکار نہیں ہیں کیونکہ ان میں توحش (لوگوں سے بھاگنا) اور اپنے آپ کو پکڑے جانے سے روکنا نہیں پایا جاتا بلکہ انسان خود ان سے بچتا ہے اس کے باوجود یہ جانور انسان کا پیچھا کرتے ہیں اور اس لیے بھی شکار نہیں ہیں کہ یہ جانور اکثر ایذا پہنچانے میں ابتدا کرتے ہیں پس سانت و بچھو وغیرہ کے حکم میں ہیں جن کا موذی ہونا نص سے ثابت ہے۔‘‘
معلم الحجاج (ص: 255) میں ہے:
’’بھیڑیا، کتا، عقعق کے علاوہ چیل، بچھو، سانپ، چوہا، کتا اگرچہ وحشی ہو، شہری بلی، چیونٹی، مچھر، پسو، چچڑی، پروانہ، گوہ، گرگٹ، مکھی، چھپکلی، بھڑ، نیولا اور سب حشرات الارض اور زہریلے جانوروں کے مارنے سے بھی جزا واجب نہ ہو گی خواہ حرم میں مارے یا حل میں لیکن جو چیز ایذا نہ دے اس کا قتل کرنا جائز نہیں‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved