• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

امام کانماز کےفوراً بعد ثناء،سورہ فاتحہ وغیرہ کہلوانا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہماری مسجد میں امام صاحب نے مقتدیوں کی نماز صحیح کرانے کے لئے یہ طریقہ شروع کیا ہے کہ فجر کے بعد دعا سے پہلے کچھ دن تک ثنا ءکہلواتے ہیں پھر کچھ دن تک سورۃ فاتحہ پھر کچھ دن کوئی چھوٹی سورۃ اور ساتھ میں رکوع و سجدہ کی تسبیح اور کچھ دن التحیات۔ امام صاحب محراب میں بیٹھے بیٹھے لاؤڈ سپیکر پر نماز کہلواتے ہیں اور سب مقتدی ان کے کہے الفاظ دہراتے ہیں ۔ کلمات کو دو تین مرتبہ دہرایا جاتا ہے۔اس صورت میں جو حضرات نماز سے فارغ ہو چکے ہوتے ہیں وہ تو نماز دہراتے ہیں لیکن جو حضرات دیر سے آتے ہیں وہ اس وقت نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں اور ساری مسجد میں نماز کی آواز چھائی رہتی ہے۔کیا اس طرح کی اجتماعی شکل نماز کہلوانے کے لئے شرعا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں امام صاحب کا مسجد میں نماز کے بعد نماز کہلوانا درست ہے ۔لیکن اگر انکے تکرار سے مسبوقین کی نماز میں خلل واقع ہو تو امام صاحب کو کچھ دیر وقفہ کرنا چاہیے۔اور بعد میں آنے والے نمازیوں کو چاہیے کہ مسجد کے اس حصے میں نماز ادا کریں جہاں انکی نماز میں خلل واقع  نہ ہو۔ الغرض جانبین  کوایک دوسرے کی رعایت کے ساتھ چلنا چاہیے۔

بحرالرائق ج2ص60میں ہے:

ومن هنا يعلم جهل بعض مدرسي زماننا من منعهم من يدرس في مسجد تقرر في تدريسه

ایضافیه:

فلا يجوز لأحد مطلقا أن يمنع مؤمنا من عبادة يأتي بها في المسجد لأن المسجد ما بني إلا لها من صلاة واعتكاف وذكر شرعي وتعليم علم وتعلمه وقراءة قرآن

فتاوی محمودیہ(4/318)میں ہے:

اگر اتفاق سے کوئی شخص کچھ دیر میں آیا اور اسکی رکعت رہ گئی جو کہ سلام امام کے بعد پوری کرے

گا۔تبلیغ والوں کو چاہئے کہ وہ اسکا لحاظ کریں کہ اسکی رہی ہوئی نماز میں خلل واقع نہ ہو ،اسکو تشویش لاحق نہ ہو۔ اگر کسی کی پوری نماز رہ گئی ہووہ علیحدہ فاصلہ پر اپنی نماز ادا کرلے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved