- فتوی نمبر: 317-9
- تاریخ: 18 فروری 2017
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
محترم مفتی صاحب!
عرض ہے کہ ایک امام صاحب نے ظہر کی نماز اس طرح پڑھائی کہ چوتھی رکعت میں سجدہ کرنے کے بعد بغیر قعدہ اخیرہ میں بیٹھے پانچویں رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے اور پھر دونوں سجدے کر کے پانچویں رکعت پوری کر لی اور آخر میں سجدہ سہو بھی کیا۔ اس دوران ایک شخص پانچویں رکعت میں رکوع کے بعد آیا اور امام کے پیچھے نماز کی نیت باندھ لی اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چار رکعت پوری کر لی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس مقتدی کی اقتداء درست تھی؟ اور اس کی نماز ہوئی یا نہیں؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مقتدی کی اقتداء درست تھی چنانچہ اگر امام پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے کے بجائے واپس لوٹ آتا اور قعدہ اخیرہ کر کے سجدہ سہو کر لیتا تو اس مسبوق کی باقی نماز بھی درست ہو جاتی۔ لیکن چونکہ امام صاحب نے پانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا جس سے امام کے فرض باطل ہو گئے اور اس کے ساتھ تمام مقتدیوں کی فرض نماز بھی باطل ہو گئی خواہ وہ مقتدی پہلے سے امام کے ساتھ شریک تھا یا اب آکر شریک ہوا۔ لہذا اس آدمی کی نماز بھی باطل ہوئی اس لیے اس آدمی کو اپنی فرض نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔
فتاویٰ شامی (2/484) میں ہے:
ولو لم يقعد قدر التشهد صح الاقتداء لأنه لم يخرج من الفرض قبل أن يقيدها بسجدة.
بحر الرائق ( /182)
ولو أن الإمام لم يقعد على رأس الرابعة وقام إلى الخامسة ساهياً … ثم قيدها بالسجدة فسدت صلاتهم جميعاً وسواء كان المأموم مسبوقاً أو مدركاً.
فتاویٰ عالمگیری (1/129) میں ہے:
وإن قيد الخامسة بالسجدة فسد ظهر عندنا كذا في المحيط وتحولت صلاته نفلاً.
© Copyright 2024, All Rights Reserved