- فتوی نمبر: 33-379
- تاریخ: 17 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وقف کا بیان > مساجد کے احکام
استفتاء
مفتی صاحب ہمارے امام مسجد ہیں جو مقامی ہیں ان کا مسجد کی طرف سے کوئی کمرہ /حجرہ نہیں ہے البتہ مسجد کے قریب ہی ان کی دفتر ٹائپ دوکان ہے ان کے مقتدی یا مقامی اسی دوکان میں ان سے ملتے جلتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امام صاحب کو بستی نے کوئی حجرہ یا رہائش تو نہیں دی ہوئی بطور حجرہ وہ دکان ہی استعمال ہوتی ہے پوچھنا یہ ہے کہ امام صاحب کی دوکان پر اپنی بجلی پہلے سے موجود ہے کیا صرف لائٹ جانے پر مسجد کے یو پی ایس سے امام صاحب کو مسجد کی بجلی استعمال کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟جبکہ انتظامیہ کو اعتراض بھی نہیں ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: (1)سائل کاسوال سے کیا تعلق ہے؟(2) امام صاحب کی رہائش گاہ بھی دوکان والا حجرہ ہے یا الگ کوئی انتظام ہے؟
جواب وضاحت: (1) مسجد کی کمیٹی کا ممبر ہے۔(2) رہائش گاہ الگ ہے۔ یہ خوشبو والی دوکان ہے اور بیٹھک سی ہے، لوگ وہاں آکر ملاقات وغیرہ بھی کرتے ہیں اور مہمان آتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں امام صاحب اپنی دوکان کے لیے مسجد کے یو پی ایس سے مسجد کی بجلی استعمال نہیں کر سکتے البتہ اگر چندہ دینے والوں کی اجازت ہو تو پھر جائز ہے۔
تو جیہ: مسجد کو چندہ دینے والے اگر کسی خاص مصرف کے لیے چندہ دیں تو شرعا اس کو اسی مد میں استعمال کرنا ضروری ہے لیکن اگر چندہ دینے والے کسی خاص مصرف کی تعیین کیے بغیر چندہ دیں تو اس کو عرف کے مطابق مسجد کے مصارف و مصالح میں خرچ کیا جائے گا چونکہ امام کی دوکان کو بجلی فراہم کرنا مصالح مسجد میں سے نہیں ہے لہذا مذکورہ صورت میں چندہ دینے والوں کی صراحتاً اجازت کے بغیر امام صاحب کی دوکان میں مسجد کے یو پی ایس کا کنکشن دینا جائز نہیں۔
ہندیہ (2/413) میں ہے:
وإذا أراد أن يصرف شيئا من ذلك إلى إمام المسجد أو إلى مؤذن المسجد فليس له ذلك، إلا إن كان الواقف شرط ذلك في الوقف.
البحر الرائق (5/421) میں ہے:
وبما ذكرناه علم أنه لو بنى بيتا على سطح المسجد لسكنى الإمام فإنه لا يضر في كونه مسجدا لأنه من المصالح
شامی (6/366) میں ہے:
شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به
شامی (6/512) ميں ہے:
[فرع] لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ولو قال عنيت ذلك لم يصدق
شرح عقود رسم المفتی (ص:115) ميں ہے:
والعرف في الشرع له اعتبار لذلك عليه الحكم قد يدار.
فتاویٰ مفتی محمود (1/516) میں ہے:
سوال: 1۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ مسجد کی بجلی امام مسجد کے گھر میں جو مسجد سے الگ ہے استعمال ہوسکتی ہے؟ جبکہ امام مسجد کی تنخواہ جو مقرر کی ہوئی ہے گاؤں والے اس کو ادا کرتے ہیں۔
2۔ مسجد کا تیل یا ماچس وغیرہ امام مسجد اپنے گھر میں استعمال کرسکتا ہے؟
جواب:(1-2) مسجد کی انتظامیہ کی اجازت سے درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved