- فتوی نمبر: 27-244
- تاریخ: 08 ستمبر 2022
- عنوانات: عبادات > نماز > اذان و اقامت کا بیان
استفتاء
ایک مسئلہ درپیش ہے کہ ہمارے محلے کی مسجد بریلوی اور دیوبندی مسلک کے درمیان اس طرح مشترک ہے کہ جگہ دیوبندی حضرات نے خریدی تھی اور بریلوی حضرات نے جگہ پر خرچہ کر کے تعمیر کی تھی اور کافی جھگڑے کے بعد یہ بات طے پائی تھی کہ صرف جمعہ اور فجر کی نماز میں صلاۃ وسلام پڑھیں گے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک مولوی کو بلایا ہے جو صرف درس دیتا ہے اس نے یہ بات کہی ہے کہ جب اقامت کہنے والا’’ حى على الفلاح ‘‘کہے تو اس وقت اٹھ کر صف سیدھی کریں اس سے پہلے نہیں اٹھنا چاہیے۔
اس کے دلائل انہوں نے یہ دئیے ہیں:
1.ترمذی شریف کی حدیث سنائی مفہوم یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جب تک مجھے نہ دیکھ لو نماز کے لیے کھڑے مت ہو‘‘۔
2.’’حى على الفلاح‘‘ کا مطلب ہے فلاح کی طرف آؤ جب تک اقامت کہنے والا یہ نہ کہے تو نماز کے لیے پہلے کیسے کھڑے ہونگے؟
3.مکہ مکرمہ جہاں سے دین ہم تک پہنچا ہے،جو اسلام کا مرکز ہے وہاں اب بھی ایسے ہوتا ہے کہ پہلے امام آکر بیٹھ جاتا ہے پھر اقامت ہوتی ہے،اس کے بعد صفیں درست ہوتی ہیں اور نماز کھڑی ہوتی ہے۔
اس پر کسی نے اعتراض کیا کہ قریب میں کتنی بڑی مساجد ہیں ہم نے تو ایسا کہیں نہیں دیکھا آپ نیا مسئلہ بتا رہے ہیں تو مولوی صاحب نے جواب دیا میں نے دلائل کے ساتھ صحیح مسئلہ بتایا ہے اگر یہ درست نہیں تو آپ دلیل سے بتائیں۔
مفتی صاحب مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں کہ کیا کرنا چاہیے اور اس کا کیا جواب دیا جائے؟ وہ تو دیوبندی حضرات کے عقائد بھی خراب کر رہا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مولوی صاحب نے اپنے دعوے میں جو دلیلیں ذکر کی ہیں ان سے ان کا دعویٰ ثابت نہیں ہوتا۔ چنانچہ ترمذی شریف کے حوالے میں جو حدیث ذکر کی ہے ا س میں آپﷺ نے صرف اتنی بات ذکر فرمائی ہے کہ ’’جب تک مجھے دیکھ نہ لو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو‘‘ اس میں اس کا کچھ تذکرہ نہیں کہ ’’حی علی الفلاح‘‘ سے پہلے مت کھڑے ہوا کرو جبکہ بریلوی حضرات امام کو دیکھنے کے باوجود بیٹھے رہتے ہیں۔
اسی طرح اگر چہ ’’حی علی الفلاح‘‘ کا یہ مطلب ہے کہ ’’فلاح کی طرف آؤ‘‘ لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ’’حی علی الفلاح‘‘ سے پہلے کھڑے نہ ہوا کرو ورنہ تو ’’حی علی الفلاح‘‘ سے پہلے ’’حی علی الصلاۃ‘‘ ہے جس کا مطلب ہے ’’آؤ نماز کی طرف‘‘ اور ا س کا تقاضہ یہ ہے کہ جب مؤذن نماز کی طر ف بلائے تو اس وقت کھڑے ہونے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے جو کہ مولوی صاحب کے دعوے کے خلاف ہے۔
اسی طرح مکہ مکرمہ کے حوالے سے مولوی صاحب نے جو بات ذکر کی ہے اولاً تو وہ حقیقت کے خلاف ہے جو چاہے اس کا مشاہدہ کرلے اور ثانیاً ان کا عمل دلیلِ شرعی نہیں ورنہ تو مکہ مکرمہ کے لوگ رفع یدین بھی کرتے ہیں تو کیا مذکورہ مولوی صاحب مکہ مکرمہ کے لوگوں کے عمل کو دلیل بناکر رفع یدین کریں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved