• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عشاء کی اذان وقت سے پہلے دینے کا حکم

استفتاء

ہمارے گاؤں میں اذان وقت داخل ہونے سے پہلے دی جاتی ہے،  وقت داخل ہوتا ہے 8  بجے لیکن اذان دی جاتی ہے 7:45 پر ۔ اس سے نماز پر کیا اثر پڑے گا ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک مذکورہ صورت میں اذان وقت سے پہلے ہے اور وقت سے پہلے اذان کی صورت میں نماز خلاف سنت اور مکروہ ہوگی۔ لہٰذا اس طریقے کو ختم کرکے اذان اپنے وقت پر دینی چاہیے، تاہم اگر انتظامیہ اس پر عمل نہ کرے تو جھگڑا نہ کیا جائے کیونکہ امام ابویوسفؒ اور امام محمدؒ کے نزدیک مذکورہ صورت میں اذان وقت سے پہلے نہیں کیونکہ ان کے نزدیک عشاء کا وقت جلدی داخل ہوجاتا ہے۔

حلبي کبير(228) ميں ہے:(وأول وقت المغرب إذا غربت الشمس وآخر وقتها ما لم ‌يغب ‌الشفق) اى الجزء الکائن قبيل غيبوبة الشفق من الزمان (وهو) اى المراد بالشفق هو (البياض الذي فى الأفق)…… (بعد الحمرة) التي عنده أبى حنيفة (وقالا) اي: أبو يوسف و محمد و هو قول الائمة الثلاثة…… المراد بالشفق (هو الحمرة) نقسها لا البياض الذي بعدها…… (وأول وقت) صلاة (العشاء إذا غاب الشفق على (القولين) لما مرّ……الخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved