• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عشاء کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ جہر سے پڑھنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام صاحب نے عشاء کی تیسری رکعت بھول کر میں سورہ فاتحہ بلند آواز سے پڑھ لی تو کیا اب اس پر سجدہ سہو ہو گا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سجدہ سہو واجب ہے۔ کیونکہ عشاء کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۂ فاتحہ کو آہستہ پڑھنا واجب ہے اور واجب کو بھول کر چھوڑنے سے سجدۂ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

چنانچہ مراقی الفلاح (253) میں ہے:

يجب (الإسرار) … (في) جميع الركعات (الظهر و العصر) و لو في جمعهما بعرفة (و) الإسرار فيما بعد أولي العشاءين الثالثة من المغرب … إلخ

فتاویٰ شامی (2/ 201) میں ہے:

يعني أن الجهر يجب على الإمام فيما يجهر فيه و هو صلاة الصبح و الأوليان من المغرب و العشاء و صلاة العيدين و الجمعة … و الإسرار يجب على الإمام و المنفرد يسر فيه و هو صلاة الظهر و العصر و الثالثة من المغرب و الأخريان من العشاء… إلخ

فتاویٰ شامی میں دوسری جگہ (2/ 657) میں ہے:

(و الجهر فيما يخافت فيه)و صرحوا بأن وجوب السهو عليه إذا جهر فيما يخافت فيه.

فتاویٰ رحیمیہ (5/ 195) میں ہے:

’’الجواب: فرض کی آخری ایک یا دو رکعت میں صحیح قول کے مطابق سورہ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے، مگر ان رکعتوں میں بالاتفاق امام کے لیے سراً قراءت کرنا واجب ہے۔ لہذا اگر امام جہراً قراءت کرے گا تو ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہو گا۔‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved