• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جہیزکےمتعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جہیز اسلام کی نظر میں

میرا نام محمد امین جاوید ہے۔اسلامی تعلیمات کا طالب علم ہوں جماعت اسلامی زون 149 اسلام پورہ لاہور کے  قیم کی ذمہ داری ہے۔ ایک نہایت ہی عام مسئلہ جہیز کے سلسلہ میں آپ کی رہنمائی کا طالب علم ہوں ۔ یہ مسئلہ کچھ گھروں کو سکون اور اکثر کو بے سکونی دیتا ہے، اس کے سلسلہ میں کچھس سوالوں کے جواب آپ سے درکار ہیں، امید ہے آپ درددل کے ساتھ جواب فراہم کریں گے تاکہ امت کی رہنمائی کی بنیاد بن سکیں۔

سوال درج ذیل ہیں: (ان کے علاوہ آپ اپنی طرف سے بھی معلومات فراہم کر سکتے ہیں)

  1. جہیز کی تاریخ کیا ہے ؟کب اور کہاں سے شروع ہوا؟
  2. جہیز کا مسئلہ شرعی ہے یا معاشرتی یا دونوں؟
  3. اگر یہ مسئلہ شرعی ہے تو یہ فرض ،سنت، مستحب، مباح ،مکروہ یا حرام ہے یا کیا ہے؟

4.اگر یہ مسئلہ درج بالا احکام میں سے کسی ایک حکم یا ایک سے زیادہ احکام کے تحت پڑتا ہے تو اس کا ثبوت کہاں کہاں اور کیا کیا ملتا ہے ؟یعنی قرآن مجید، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اجماع اور قیاس سے؟یا پھر مصلحت عامہ، عرف و رواج اور دیگر اصول فقہ سے؟مکمل حوالہ جات تحریر فرمائیں

5.کیا جہیز بعض صورتوں میں جائز ہے اور بعض صورتوں میں ناجائز ہے؟

6.کچھ حضرات کا خیال ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمۃ الزّہرا کو جہیز دیا  تھا؟ بعض دوسرے حضرات کہتے ہیں کہ وہ چیزیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ذرا بیچ کرمہیا کی گئی تھی، بطور جہیز نہیں تھی ،اصل صورتحال کیا ہے؟

7.شادیوں پر دولہن کو لباس کے کئی جوڑے، زیورات ،کراکری، فرنیچر، فریج، اے سی اور کیا کیا سامان دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات لڑکی کے والدین زیر بار آ جاتے ہیں یعنی قرض اٹھا کر جہیز مہیا کرتے ہیں۔

8.اسی طرح دلہا کو انگوٹھی، گاڑی ،ملبوسات ،سلامیوں کی صورت میں نقد رقم ،موٹرسائیکل، کار، بنگلا وغیرہ دیا جاتا ہے ۔

  1. بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ لڑکے کے والدین ،بہن بھائیوں، دیگر رشتہ داروں کو بھی کپڑے اور دیگر چیزیں دی جاتی ہیں۔

10.کیا اسلام میں دولہاکی طرف سے بارات اور لڑکی والوں کا اچھا خاصہ خرچہ کرکے بارات کو انواع و اقسام کا کھانا دینا جائز ہے؟

  1. لڑکی والوں کے گھر میں شادی پر مہندی، مہندی والے دن کھانا، ڈھولک، مایوں وغیرہ کس زمرے میں آتے ہیں؟

12.بیٹی کے ہاں اولاد ہونے پر بھی اس کے والدین، بیٹی، داماد اور اسکو عزیزواقارب کو تحائف دیتے ہیں؟

  1. اسلام تو نکاح آسان بنانا چاہتا ہے، جہیز وغیرہ نے مشکل بنا دیا ہے۔ کیا درج بالا باتیں بالکل منع ہے یا کچھ گنجائش ہے؟
  2. بعض لڑکیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے عمربھرکنواری رہ جاتی ہیں، بعض سسرال کے ظلم کا شکار ہوتی ہیں؟
  3. کیا جہیز وراثت کا نعم البدل ہو سکتا ہے؟اکثر جگہوں پر بہنوں، بیٹیوں کو جہیز دیا جاتا ہے وراثت میں سے حصہ نہیں۔
  4. کیا جہیز لڑکے اور لڑکے کے گھر والوں کا استحقاق ہے؟گھر کی ضروریات مہیا کرنے کی اصل ذمہ داری کس کی ہے؟
  5. اگر آپ نے اپنے بیٹے یا بیٹی کی شادی کرنی ہو تو جہیز کے بارے میں آپ کا رویہ کیا ہوگا؟
  6. اسلام کی رو سے جہیز کے بارے میں صحیح طرز عمل کیا ہونا چاہیے؟اور لوگوں میں اس کا شعور کیسے بیدار کیا جائے؟
  7. کیا آپ اپنے عمل ،اپنی تحریروں ،تقاریر ر اور درس وتدریس کے ذریعے فریضہ سرانجام دینے کے لیے تیار ہیں؟

نوٹ: سوالنامہ کے ساتھ خالی اوراق بھی لف ہیں برائے کرم جواب لکھتے وقت سوال کا نمبر ضرور لکھیں اللہ تعالی اجر عظیم عطا فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.معلوم نہیں۔

  1. شرعی بھی ہے اور معاشرتی بھی۔
  2. اپنی اولاد کے ساتھ تعاون کی نیت سے ہو تو مستحب ہے۔
  3. اس بارے میں ہم اپنی ایک سابقہ تحریر آپ کو بھیج رہے ہیں جس سےامیدہے کہ آپ کے اس سوال کا جواب ہوجائے گا:
  4. جی ہاں۔
  5. اصل صورت حال جو بھی ہو اس سے اصل مسئلے پر فرق نہیں پڑتا۔

7.اپنی استطاعت کے مطابق ضرورت کا سامان دینا چاہیے، اس میں غلو کرنا،اورغلو کےلئےقرض کے زیربار ہونا ناپسندیدہ اور قابل ترک ہے۔

8.9. اس کا حکم بھی نمبر7 والا ہے۔

10.جائز ہے، لیکن نمبر7 کی طرح اس میں بھی غلو کرنا ناپسندیدہ اور قابل ترک ہے۔

  1. ناجائز ہے۔

12.بیٹی داماد کو تو دے سکتے ہیں لیکن عزیرو اقارب کو دینا محض ایک رسم ہے جو ناپسندیدہ اور قابل ترک ہے۔

  1. نہ ہر حال میں منع ہے، نہ ہر حال میں جائز ہیں۔
  2. یہ بھی قابل اصلاح ہے۔

15.جہیز  وراثت کا نعم البدل تو کیا بدل بھی ہرگز نہیں ہو سکتا۔

16.جہیز لڑکے اور لڑکے کے گھر والوں کا استحقاق ہرگز نہیں بلکہ یہ اپنی اولاد یعنی لڑکی کے ساتھ اپنی استطاعت کے موافق ایک تعاون ہے، گھر کی کچھ نہ کچھ ضروریات مہیا کرنا بہرحال لڑکے کی ذمہ داری ہے۔

17.لڑکی کو جائز حدود میں رہتے ہوئے اپنی استطاعت کے موافق جہیز دینے کی کوشش کریں گے اور لڑکے کے لئے کسی قسم کا مطالبہ نہ کریں گے، بلکہ تکلف میں پڑھنے سے منع کریں گے۔

18.نہ جہیزکو بالکل اور ہر صورت میں لعنت سمجھا جائے جیسا کہ بعض اوقات یہ جملہ سننے کو ملتا ہے کہ ’’جہیز ایک لعنت ہے‘‘ اور نہ اسے اتنا ضروری سمجھا جائے کہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر ضروری غیرضروری کا خیال کئے بغیر قرض کے زیر بار ہونا پڑے۔

19. اپنی حد تک اس کی کوشش کرتے رہتے ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved