• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جنازہ میں کسی تکبیر کا رہ جانا،خودکشی کرنےوالےکی نماز جنازہ پڑھنےکاحکم

استفتاء

(1)سوال اگر بندہ نماز جنازہ کی دوسری تکبیر میں ملے تو وہ کس طرح سے اپنی نماز پڑھے گا آیا وہ دوسری تکبیر میں درود شریف پڑھے گا یا شروع سے جیسے پہلے ثنا پھر درود شریف پھر دعا؟

(2)سوال خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے یا نہیں؟

مہربانی کرکے رہنمائی فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)اگر کوئی شخص نمازہ جنازہ  میں ایسے وقت پہنچا کہ اس کے آنے سے پہلے کچھ تکبیرات ہوچکی تھیں، تو وہ امام کی اگلی تکبیر کا انتظار کرے، جب امام اگلی تکبیر کہے، تو یہ شخص بھی اب ہاتھ اٹھا کر تکبیر کہہ کر نماز میں شریک ہوجائے، یہ اس کی تکبیر تحریمہ ہے، پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد یہ شخص اپنی بقیہ تکبیرات کہے گا ۔

جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر ایک تکبیر رہ گئی تو سلام کے بعد تکبیر کہے اور اس میں ثنا پڑھے، اگر دو تکبیرات رہ گئی تو پہلی میں ثنا اور دوسری میں درودشریف پڑھے، اگر تین رہ گئیں تو پہلی کےبعد ثنا دوسری کے بعد درودشریف اور تیسری کے بعد دعا پڑھے یہ تفصیل اس وقت ہےجب جنازہ اٹھائے جانےکااندیشہ نہ ہو اوراگر جنازہ اٹھائے جانے کا اندیشہ ہو، تو پھر ان بقیہ تکبیرات میں کچھ نہیں پڑھے گا۔

مذکورہ تفصیل سےمعلوم ہوا کہ اگر دوسری تکبیر میں شامل ہو گئے ہیں تو درود شریف سے شروع کرے،ثنا  بعد میں پڑھے۔

(2) خود کشی کرنے والے شخص کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

(1)ردالمحتار(3/134)میں ہے: (ﻭاﻟﻤﺴﺒﻮﻕ)ﺑﺒﻌﺾ اﻟﺘﻜﺒﻴﺮاﺕ ﻻ ﻳﻜﺒﺮ ﻓﻲ اﻟﺤﺎﻝ ﺑﻞ(ﻳﻨﺘﻈﺮ)ﺗﻜﺒﻴﺮ(اﻹﻣﺎﻡ ﻟﻴﻜﺒﺮ ﻣﻌﻪ)للاﻓﺘﺘﺎﺡ ﻟﻤﺎ ﻣﺮ ﺃﻥ ﻛﻞ ﺗﻜﺒﻴﺮﺓ ﻛﺮﻛﻌﺔ،ﻭاﻟﻤﺴﺒﻮﻕ ﻻ ﻳﺒﺪﺃ ﺑﻤﺎ ﻓﺎﺗﻪ…ثم يكبران ما فاتهما بعد الفراغ نسقا بلا دعاء إن خشيا رفع الميت على الأعناق.

ہندیہ(1/ 349)میں ہے: (1)ﻭﺇﺫا ﺟﺎء ﺭﺟﻞ ﻭﻗﺪ ﻛﺒﺮ اﻹﻣﺎﻡ اﻟﺘﻜﺒﻴﺮﺓ اﻷﻭﻟﻰ ﻭﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﺣﺎﺿﺮا اﻧﺘﻈﺮﻩ ﺣﺘﻰ ﻳﻜﺒﺮ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻭﻳﻜﺒﺮ ﻣﻌﻪ ﻓﺈﺫاﻓﺮﻍ اﻹﻣﺎﻡ ﻛﺒﺮ اﻟﻤﺴﺒﻮﻕ اﻟﺘﻜﺒﻴﺮﺓ اﻟﺘﻲ ﻓﺎﺗﺘﻪ ﻗﺒﻞ ﺃﻥ ﺗﺮﻓﻊ اﻟﺠﻨﺎﺯﺓ ﻭﻫﺬا ﻗﻮﻝ ﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﻭﻣﺤﻤﺪ – ﺭﺣﻤﻬﻤﺎ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ – ﻭﻛﺬا ﺇﻥ ﺟﺎء ﻭﻗﺪ ﻛﺒﺮ اﻹﻣﺎﻡ ﺗﻜﺒﻴرﺗﻴﻦ ﺃﻭ ﺛﻼﺛﺎ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺴﺮاﺝ اﻟﻮﻫﺎﺝ. (1)المحیط البرہانی (3/80)میں ہے:وهل يأتي بالأذكار المشروعة؟ وإن كان لا يأمن رفع الجنازة يتابع بين التكبيرات ولا يأتي بالأذكار بين التكبيرتين، ذكر الحسن رحمه الله في «المجرد»: أنه إن كان يأمن رفع الجنازة فإنه يأتي بالأذكار المشروعة.

(1)فتاویٰ محمودیہ (8/549)میں ہے:

سوال : ایک شخص نمازِ جنازہ میں دوسری تکبیر کے بعد شریک ہوا ہے، اب وہ کس نوعیت سے جنازہ کی نماز پوری کرے گا؟ کیاوہ ثناء سے پڑھنا شروع کرے گا، اوربقیہ تکبیر کو سلام پھیرنے کے بعد پوری کرے گا یا نہیں؟

جواب :تیسری تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ شریک ہو کر دعا پڑھے پھر چوتھی تکبیر کے بعد جب امام نماز پوری کردے تو یہ ایک تکبیر کہہ کر ثنا پڑھے، دوسری تکبیر کہہ کر دورد شریف ، اگرجنازہ جلدی اٹھائے جانے کا اندیشہ ہو تو صرف دو تکبیر میں نماز ختم کردے۔

(2)درالمختار(127/3)میں ہے:من قتل نفسه ولو عمدًا یغسل ویصلی علیه به یفتی.وإن کان أعظم وزرًا من قاتل غیره.

(2)امدادالفتاویٰ جدیدمطول(3/408)میں ہے:

سوال : اگرکسی شخص نے عمداً خودکشی کی افیون پی کر یا اور کسی وسیلہ سے  تواس پر نماز جنازہ جائز ہے یانہیں؟

جواب : في  الدرالمختار: من قتل نفسه ولو عمدًا یغسل ویصلی علیه.به یفتی اه.وأجاب في  ردالمحتار عن استدلال الثانی.اس روایت سے ثابت ہوا کہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جاوے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved