• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جنبی  فوت شدہ کو کیسے غسل دیا جائے؟

  • فتوی نمبر: 22-385
  • تاریخ: 06 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

اگر احتلام یا اپنی مرضی سے پانی نکلے اور پھر  اس ناپاکی کی حالت میں مر جائے توکیسے غسل دیا جائے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ناپاکی کی حالت میں فوت ہونے والے کے دانتوں اورمسوڑھوں  پر اور ناک کے دونوں سوراخوں میں تین دفعہ روئی یا کپڑا  تر کرکے پھیرنا ضروری ہےجبکہ پاک آدمی کے منہ اور ناک میں اس طرح روئی یا کپڑا  تر کر کے پھیرنا ضروری نہیں،باقی طریقہ وہی ہے جو پاکی کی حالت میں فوت ہونے والے کا ہے۔

در مختار (2/ 195) میں ہے :

( ويوضأ ) من يؤمر بالصلاة ( بلا مضمضة واستنشاق )للحرج وقيل يفعلان بخرقة وعليه العمل اليوم ولو كان جنبا أو حائضا أو نفساء فعلا اتفاقا تتميما للطهارة.

( قوله : ولو كان جنبا إلخ ) نقل أبو السعود عن شرح الكنز للشلبي أن ما ذكره الخلخالي أي في شرح القدوري من أن الجنب يمضمض ويستنشق غريب مخالف لعامة الكتب .

قلت : وقال الرملي أيضا في حاشية البحر : إطلاق المتون والشروح والفتاوى يشمل من مات جنبا ولم أر من صرح به لكن الإطلاق يدخله ، والعلة تقتضيه ا هـ وما نقله أبو السعود عن الزيلعي من قوله : بلا مضمضة واستنشاق ولو جنبا صريح في ذلك لكني لم أره في الزيلعي ( قوله اتفاقا )لم أجده في الإمداد ولا في شرح المقدسي.

بہشتی زیور(137) میں ہے :

 پھر اس کو وضو کرا دو، لیکن نہ کلی کراؤ نہ ناک میں پانی ڈالو اور نہ پہنچوں تک ہاتھ دھلاؤ بلکہ پہلے منہ دھلاؤ پھر ہاتھ کہنی سمیت پھر سر کا مسح پھر دونوں پیر اور اگر تین دفعہ روئی تر کرکے دانتوں اورمسوڑھوں پر پھیر دی جائے اور ناک کے دونوں سوراخوں میں پھیر دی جائے تو بھی جائز ہے۔ اور اگر مردہ ناپاکی کی حالت میں یا حیض و نفاس میں مر جائے تو اسی طرح سے منہ اور ناک میں پانی پہنچانا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved