- فتوی نمبر: 31-64
- تاریخ: 26 اپریل 2025
- عنوانات: مالی معاملات > مضاربت
استفتاء
ہم دو دوست بچھڑا فارمنگ شروع کرنا چاہتے ہیں ایک دوست صرف خریداری پہ پیسہ لگائے گا جب کہ دوسرا شخص سارا سال انکی خوراک اور خاطر مدارات کا انتظام فرمائے گا، اب سوال یہ ہے کہ بچھڑا بیچنے کے بعد قیمت خرید ایک دوست کے لینے کے بعد منافع کو کس شرح سے تقسیم کیا جائے کہ مزدور کو اسکی مزدوری بھی بہترین ملے اور سرمایہ دار کا سرمایہ بھی کم نہ ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ معاملہ کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ پیسہ لگانے والا دوسرے شخص کو پیسہ بطور مضاربت کے دے اور یہ طے کرلیا جائے کہ اس سے بچھڑوں کی خرید وفروخت کا کام کیا جائےگا چنانچہ کام والا ا ن سے بچھڑے خریدے اور پالے اور پھر بیچے یعنی اس صورت میں پالنے کا خرچہ بھی پیسوں والے کے ذمے ہوگا اور بعد میں جو بچھڑوں کی قیمت اور خرچوں سے زائد نفع ہوگا و ہ باہم تقسیم ہوگا جو آپس میں باہمی رضامندی سے فیصدی تناسب سے کچھ بھی طے کیا جاسکتا ہے ۔
توجیہ : مضاربت کے باب میں اگرچہ ایسا کوئی جزئیہ نہیں ملا کہ جس میں مضارب اس طرح جانور کو خرید کر پھر پال کر بیچے لیکن اس کے قریب ایسا جزئیہ ملتا ہے کہ مضارب مال مضاربت سے خام مال خرید کر اس سے آگے چیزیں بنا کر بیچے اور اسے جائز قرار دیا گیاہے اس پر قیاس کرتے ہوئے یہ صورت بھی جائز بنتی ہے کیونکہ دونوں صورتوں میں خریدنے سے لیکر بیچنے تک مضارب کو کچھ نہ کچھ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وہ علیحدہ سے اجرت نہیں لیتا ۔
فتاوی عالمگیری (4/334) میں ہے :
لو دفع إليه ألف درهم مضاربة على أن يشتري به الثياب ويقطعها بيده ويخيطها على أن ما رزق الله تعالى في ذلك من شيء فهو بينهما نصفان فهو جائز على ما اشترطا؛ لأن العمل المشروط عليه مما يصنعه التجار على قصد تحصيل الربح، وكذلك لو قال له على أن يشتري به الجلود والأدم يخرزها خفافا ودلاء ورداء بيده وأجزائه فكل هذا من صنيع التجار فيجوز شرطه على المضارب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved