- فتوی نمبر: 16-62
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم مفتی صاحب میں 2016ء میں حج کے لیے گیا تھا، حج ادا کرنے کے بعد مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے ہمارا ٹور اُپریٹر ہمیں سیر اور شاپنگ کے لیے جدہ لے کر گئے، اس دوران ہم سمندر پر بھی گئے جو کہ شاید حِل سے باہر ہے۔ جدہ سے واپسی پر تمام حاجیوں نے عمرہ کا احرام نہیں باندھا، کچھ دن مزید مکہ میں رہنے کے بعد ہم مدینہ منورہ چلے گئے اور پھر مدینہ منورہ سے واپس پاکستان آگئے۔ کیا ہمیں جدہ سے واپسی پر احرامِ عمرہ نہ باندھنے کی وجہ سے کوئی دم یا صدقہ دینا پڑے گا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں میں نے اس سال بھی حج پر جانا ہے۔ کیا اس کا اس دفعہ کوئی نعم البدل ہو سکتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جدہ کا پورا شہر اور اس کے ساتھ ملحقہ سمندر کا حصہ حل کے اندر شامل ہے۔ لہذا جدہ سے واپسی پر احرام نہ باندھنے کی وجہ کچھ واجب نہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved