- فتوی نمبر: 20-117
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت
استفتاء
ہمارا ایک پولٹری فارم ہے جس میں ہم چھوٹے چوزے خریدتے ہیں بعض اوقات ان کے چیک اپ کے دورن ڈاکٹر کہتا ہے کہ انہیں آئی بی کی بیماری ہے اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر ایک الکوحل تجویز کرتا ہے اس الکوحل کو پانی میں حل کرکے چوزوں کو پلایا جاتا ہے اس محلول میں 80فیصد پانی اور20فیصد الکوحل ہوتا ہے اکثر یہ دوا ایک دفعہ پلانی پڑتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ یہ چوزے جب بڑے ہوجائیں گے اور ان کا گوشت قابل استعمال ہوگا تو ان کاگوشت کھانا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ان چوزوں کا گوشت کھانا درست ہے۔
توجیہ:الکوحل اگر انگور یا کھجور کے علاوہ کسی اورچیز سے بنایا گیا ہوتو وہ بعض اہل علم کے نزدیک پاک ہے اوراسے غیر مسکر حدتک استعمال کرنا بھی جائز ہے۔
دوائیوں میں جو الکوحل استعمال ہوتا ہے وہ عموما ان کے علاوہ سے حاصل کیا جاتا ہے کیونکہ ان سے حاصل کیا جانے والاالکوحل خاصامہنگا ہوتا ہے، اس لیے جن چیزوں کے استعمال میں عام ابتلاء ہو یا علاج کی ضرورت ہو ان میں ان بعض اہل علم کے قول کو اختیار کرنے کی گنجائش ہے ،لہذا چوزوں کودوا کے طور پر اسے استعمال کرنے کی گنجائش ہے ۔
اورمذکورہ صورت میں چونکہ چوزوں کو ایک دو دفعہ الکوحل دینے سے ان کے گوشت میں اس الکوحل کی بو بھی نہیں آتی ہے اس لیے اس کا گوشت کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
فتاوی عالمگیری (5/411)میں ہے:
ولو سقى شاة خمرا لا يكره لحمها ولبنها لأن الخمر وإن كانت باقية في معدتها فلم تختلط بلحمها وإن استحال الخمر لحما يجوز كما لو استحال خلا إلا إذا سقاها خمرا كثيرا بحيث تؤثر رائحة الخمر في
لحمها فإنه يكره أكل لحمها كما لو اعتادت أكل الجلة كذا في محيط السرخسي
© Copyright 2024, All Rights Reserved